ٹھیکے داروں کے ایک گروہ نے گزشتہ دنوں چند ایک بڑے بڑے اخبارات میں ایک اشتہار چھپوا یا جس میں بعض ارکان اسمبلی پر سنگین الزامات لگائے گئے اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ بعض اراکین اسمبلی ان سے رشوت طلب کررہے ہیں۔ اس قسم کے اشتہار پہلی بار بلوچستان میں چھپے جس میں براہ راست الزام اراکین اسمبلی پر لگائے گئے کہ وہ ٹھیکے داروں اور فرموں سے رشوت طلب کررہے ہیں ۔بنیادی بات یہ ہے کہ اخبارات نے یہ اشتہار کیوں چھاپے جس میں براہ راست اسمبلی کے اراکین کو موردلزام ٹھہرایا گیا تھا کہ وہ رشوت طلب کررہے ہیں بادی النظر میں معلوم ہوتا ہے کہ کچھ لمبے ہاتھ اس اسکینڈل کے پیچھے نظر آرہے ہیں ۔ چند روپوں کی خاطر بڑے بڑے اخبارات جو ماہانہ کروڑ روپے کمارہے ہیں اپنی مستقل آمدنی کے ذریعے کسی کو داؤ پر لگا سکتے ہیں معمول کے حالات میں یہ ممکن نظر نہیں آتا کہ اخبارات اس قسم کے پر خطر اشتہار نہ صرف وصول کریں بلکہ اس کو صفحہ اول پر چھاپیں بھی ۔بعض ارکان اسمبلی کا رد عمل انتہائی سخت تھا انہوں نے اسمبلی کے فلور پر مطالبہ کیا کہ ان اخبارات کے ڈیکلریشن پہلے ختم کیے جائیں اور اس کے بعد معاملے کی تحقیقات کی جائے۔ اس مطالبہ سے حکومت خوفزدہ نظر آئی، حکومت نے اراکین اسمبلی کا یہ مطالبہ تسلیم نہیں کیا کہ ان اخبارات کے ڈیکلریشن منسوخ کیے جائیں تاہم ایوان کی ایک کمیٹی بنائی گئی جس کی سربراہی ڈپٹی اپوزیشن لیڈر زمرک خان نے کی ۔ انہوں نے اپنی رپورٹ کل ایوان میں پیش کی اور یہ رائے دی کہ ان فرموں کے لائسنس بحال کیے جائیں جنہوں نے اشتہار اخبارات میں جاری کروائے تھے ۔ ایوان نے ان کی رائے کو رد کردیا ۔ بعد میں اسپیکر نے ایوان سے رائے لی اور اکثریت نے اس سفارش کو مسترد کردیا کہ فرموں اور ٹھیکے داروں کے لائسنس بحال کیے جائیں کیونکہ اس سے ترقیاتی عمل متاثر ہورہا ہے ۔ادھر بعض وزراء کی جانب سے یہ مطالبہ شدت کے ساتھ کیا گیا کہ ٹھیکے دار حضرات یہ بتائیں کہ انہوں نے کن قوتوں کے اشارے پر اسمبلی کے اراکین پر سنگین الزامات لگائے ۔پہلے تو یہ بتائیں کہ کون سے رکن یا ارکان اسمبلی نے ان سے رشوت طلب کی ہے ۔ٹھیکے داروں کی جانب سے پورے جمہوری نظام پر حملہ تھا کیونکہ انہوں نے اسمبلی کے اراکین پر شکوک ظاہر کیے کہ وہ سب کے سب کرپٹ اور بد عنوان ہیں ، وہ ثبوت لائیں اور اپنی بات کو ثابت کریں۔ بہر حال ناگزیر وجوہات کی بناء پر اخبارات کے خلاف کارروائی کو معطل کردیا گیا اور یہ پیغام دیا گیا کہ حکومت اور اسمبلی ایسے غیر ذمہ دار اخبارات کے خلاف قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔