کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان مہاجرین کو مردم و خانہ شماری سے دور رکھنے اور بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کرنے کے پارٹی پٹیشن پر عدالت عالیہ کا تاریخی فیصلہ جو تمام بلوچستانیوں کی آواز تھی کے بعد حکمرانوں ، انتظامیہ کے ارباب و اختیار اور سرکاری اہلکارو ں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معزز عدالت کے فیصلے پر روح کے مطابق عملدرآمد یقینی بنائیں اس کے برعکس غیر قانونی اقدامات کے مرتکب قرار پائیں گے کوئٹہ میں غیر ملکی افغان مہاجرین کو صوبائی حکومت کی مشینری کے ذریعے ملکی شہری کی حیثیت سے خانہ شماری میں اندراج کرانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں آج بہت سے علاقوں میں ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں کہ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جو ہمارے خدشات و تحفظات تھے وہ درست ثابت ہو رہے ہیں صوبائی حکمران بلاواسطہ یابلواسطہ مداخلت کر رہے ہیں صوبائی حکومت ، محکمہ تعلیم کے اساتذہ کی سیاسی بنیادوں پر کوئٹہ میں مردم شماری میں تعیناتی کرائی گئی ہے اس اپنے مقاصد کی تکمیل بالخصوص لاکھوں افغان مہاجرین کو خانہ شماری ، مردم شماری کا حصہ بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ غیر جانبداری کے ذریعے صاف شفاف خانہ شماری ، مردم شماری کو یقینی بنایا جاتا لیکن کوئٹہ میں حکمرانوں جماعتوں کی جانب سے کھلم کھلا مداخلت اور پارٹی جیالوں کو سپروائزر بنانے اور من پسند لوگوں کو ایسے علاقوں میں جہاں اکثریت افغان مہاجرین کی ہے وہاں پر ان کی تعیناتی کا مقصد بھی یہی ہے کہ 2013ء کے انتخابات کی طرح مردم شماری کو بھی متنازعہ بنایا جائے بیان میں کہا گیا ہے کہ جو خدشات و تحفظات مردم شماری کے بارے میں تھے وہ درست ثابت ہو رہے ہیں محکمہ شماریات و دیگر ریاستی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ خانہ شماری و مردم شماری صاف شفاف کرانے میں اپنا کردار ادا کریں بیان میں کہا گیا ہے کہ معزز عدالتی حکم کے مطابق افغان مہاجرین جو بلوچستان میں موجود ہیں جن کو مہاجر کارڈ جاری کئے گئے ہیں وہ شماریات کا حصہ نہیں ہیں کیونکہ وہ پاکستانی شہری نہیں ہیں جن افغان مہاجرین کے شناختی کارڈز بلاک ہیں وہ مردم شماری کا حصہ ہوں گے نہ ہی پاکستانی تصور کئے جائیں بلوچ آئی ڈی پیز کو خانہ شماری ، مردم شماری میں شامل کرنا ان کا بنیادی حق ہے حکومت اپنے تمام وسائل بروئے کار لا کر آئی ڈی پیز کو خانہ شماری ، مردم شماری کا یقینی حصہ بنائیں اگر ایسا نہ کیا گیا تو مردم شماری کے عمل کے دوران اور بعد میں پٹیشنرز قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتی ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ لاکھوں بلوچ آئی ڈی پیز دیگر علاقوں کو منتقل ہو چکے ہیں مردم شماری نہ کہ صرف بلوچوں بلکہ مقامی پشتونوں ، ہزارہ ، پنجابیوں ، بلوچستانیوں کیلئے مستقبل میں مسائل معاشی و معاشرتی مشکلات کا سبب بنیں گے مردم شماری کے خواہاں ہیں لیکن 2013ء کے جعلی انتخابات کی طرح نہیں بلکہ غیر جانبدار طرز پر مردم شماری اور خانہ شماری کرائی جائے تب ہی منظور ہیں پارٹی تمام بلوچستانیوں کو آپس میں شیروشکر کرنا چاہتی ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں نے بلوچستان سے شناختی کارڈز حاصل کئے ہیں اس ملک کے تحقیقاتی ادارے بارہا اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں نادرا کے اہلکاروں کو بھی جعلی سازی میں ملوث ہونے پر سزائیں بھی ہوئی ہیں اب جب ملک میں مردم شماری ہونے کو ہے تو اس میں اتنی بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کو شامل کرنے سے صاف شماری ممکن نہیں 2013ء کے جعلی انتخابات کی طرز پر مردم شماری تمام اقوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف عمل ہوگا آج بلوچستان کے تمام اقوام مل کر اس جعلی مردم شماری کو روکنے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کریں افغان مہاجرین کو کیمپوں تک محدود رکھا جائے بلوچستان حکومت کے ارباب و اختیار اور چیف سیکرٹری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مردم شماری و خانہ شماری کی شفافیت کیلئے اقدامات کریں اس کے برعکس پارٹی یہ حق محفوظ رکھتی ہے کہ مردم شماری و خانہ شماری کے دوران یا بعد قانونی چارہ جوئی کریں کیونکہ اس وقت مردم شماری میں سیاسی مداخلت کی جا رہی ہے بالخصوص حکومت میں شامل اتحادی جماعتیں اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے مردم شماری و خانہ شماری کا نتیجہ اپنی مرضی کا لانا چاہتی ہے جس طرح 2013ء کے انتخابات میں کیا بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ 1979ء کے بعد بلوچستان میں جتنے بھی مہاجرین آئے ان کے خاندانوں کے شناختی کارڈز کی ریریفیکیشن کو بھی یقینی بنایا جائے اور باریک بینی کے ساتھ اس بات جتنے شناختی کارڈز بنے ہیں محکمہ شماریات و نادرا کی ذمہ داری بنتی ہے ان کی جانچ پڑتال کر کے افغان مہاجرین کو جاری منسوخ کئے جائیں بلوچ آئی ڈی پیز جو دیگر صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں ان کو شمار کرنے کے حوالے سے بھی اقدامات کئے جائیں ۔