|

وقتِ اشاعت :   March 19 – 2017

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہے پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں ایران اور پاکستان افغانستان کے حالات کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں جب تک ہمسایہ ممالک ایک دوسرے کے حقوق اور خود مختاری کا احترام نہیں کرینگے تو مسائل میں کمی ہونے کی بجائے اضافہ ہو گا پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے بہترین دوست بن سکتے ہیں چمن اور طورخم بارڈر بند ہونے سے دونوں ممالک کے تجارتی معاملات متاثر ہونگے دہشتگرد کبھی بھی پاسپورٹ یا ویزے کا استعمال نہیں کرینگے بلکہ وہ ان راستوں سے آئیں گے جہاں سے ان کو فائدہ ہو چمن اور طورخم بارڈر کی بندش سے تجارتی سر گرمیاں متاثر ہونگے لو گوں کو احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے ملک میں پشتونوں کو ایک سیال قوم کی حیثیت سے تسلیم کرنا ہو گا پشتونوں کا دہشتگردی سے کوئی واسطہ نہیں ہے ماضی کو بھولنا ہو گا تو حالات بہتر ہونگے اگر اب بھی حالات کو کنٹرول نہ کیا گیا تو تباہی وبربادی کے سوا کچھ نہیں ملے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے کیا محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چمن اور طورخم بارڈر کی بندش سے مزید مسائل پیدا ہونگے جب کسی ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال بھی ہو تو وہاں پر بھی راستے بند نہیں کئے جاتے عوام اور ممالک کے ساتھ ناروا سلوک کا سلسلہ بند ہو نا چا ہئے طورخم اور چمن بارڈرکی بندش سے ملک میں اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے پاکستان کی سب سے بڑی منڈی افغانستان ہے اور افغانستان پر راستے بند ہونے سے یہاں کے کاروباری معاملات شدید متاثر ہونگے لو گوں کو اتنا مجبور نہ کیا جائے کہ وہ احتجاج کر نے پر مجبور ہو دہشتگرد کبھی بھی پکی راستے اور پاسپورٹ کا استعمال نہیں کر تے اور دہشت گرد کبھی بھی اپنی مذموم عزائم کے لئے چمن یا طورخم بارڈر کا انتخاب نہیں کرینگے بلکہ ان راستوں پر جائینگے جہاں کوئی بھی نہ ہو انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر پاکستان اور افغانستان دونوں کی رضامند ی سے مزید راستے بنائے جائینگے تو اس کے اچھے اثرات مرتب ہو نگے طورخم اور چم بارڈر سینٹرل ایشیاء کے لئے واحد دور استے ہیں جہاں آسانی سے سینٹرل ایشیاء سے آپ کاروبار یا آنے جانے کا راستہ منتخب کر سکتے ہیں اس موقع پورا خطہ بحرانوں سے دوچار ہے ہم پاکستان کے دوست ہیں اور ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے بھر پور کوششیں کر رہے ہیں ایران اور افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کئے بغیر ہم پرامن پاکستان کا تصور نہیں کر سکتے اب بھی وقت ہے کہ ہم ملک کو بہتر بنا نے کے لئے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کریں ایران اور پاکستان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ افغانستان کی خود مختاری تسلیم کریں اور افغانستان کے حالات بہتر بنا نے میں اپنا کردار ادا کریں جن لو گوں نے افغانستان میں تباہی وبرباد پھیلائی ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ زخمی افغانستان کو معیشت کے حوالے سے مضبوط بنا نے میں اپنا کردار ادا کریں پشتونوں کو اس لئے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے کہ وہ حق حاکمیت چاہتے ہیں پشتونوں کی وجود کو تسلیم کر نا چا ہئے ایک دوسرے پر الزام لگانے سے مسائل حل نہیں ہونگے پاکستان افغانستان میں اور افغانستان پاکستان میں مداخلت نہ کریں تو دونوں پرامن رہ سکتے ہیں وقت آگیا ہے کہ ہمیں ماضی کو بھولنا چا ہئے اگر ہم نے اب بھی حالات کو بہتر ٹریک پر چلانے کی کوشش نہیں کی تو تباہی وبربادی کے سوا کچھ نہیں ملے گا ہم جمہوری لوگ ہے پاکستان اور افغانستان کے درمیان، امن ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں ۔