|

وقتِ اشاعت :   March 24 – 2017

دہائیوں بعد اسٹیٹ بنک کے گورنر بلوچستان تشریف لائے اور انہوں نے بلوچستان کے معاملات پر بھرپور توجہ دی اور بعض اہم ترین فیصلے کیے۔ ان میں زیادہ سے زیادہ بنک برانچوں کا قیام ‘ بینکنگ سہولیات میں اضافہ بلکہ دور دراز علاقوں میں بھی بنک سہولیات کا اعلان شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی بنکوں کی ستر سے زیادہ نئی شاخیں بلوچستان بھر میں قائم کی جائیں گی تاکہ صوبے میں بنک کی سہولیات دوردراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو بھی ملیں۔ ان کا سب سے اہم فیصلہ یہ تھا کہ بلوچستان کی ترقی کے لیے چھوٹے چھوٹے سرمایہ کاروں اور تاجروں کو زیادہ سے زیادہ قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے کیونکہ یہ چھوٹے چھوٹے تجارتی ادارے پورے صوبے میں پھیلے ہوئے ہیں ا ور بڑی تعداد میں لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں لہذا ان کو مزید سہولیات فراہم کی جائیں ۔ یہ بات عجیب ہے کہ کوئٹہ سے باہر پراپرٹی کو بنک سیکورٹی کی حیثیت سے تسلیم نہیں کیا جاتا اس طرح سے تمام معاشی ‘ تجارتی ‘ صنعتی سرگرمیوں کا مرکز کوئٹہ شہر ہے ۔ اسٹیٹ بنک ایک حکم کے ذریعے تمام بنکوں کوہدایات دے کہ بلوچستان بھر کے تمام شہروں کو جائیداد اور پراپرٹی کے عوض ہر شخص کو بنک سے قرضے ملیں گے۔ گورنر اسٹیٹ بنک جو ابتدائی سالوں میں بلوچستان میں بنک کے خدمت سرانجام دے چکے ہیں انہوں نے اپنی بصیرت کے مطابق ایک بلوچستان بنک بنانے کا بھی مشورہ دیا اس کی رپورٹ اور سفارشات سے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کو آگاہ کیا عنقریب ان کی سفارشات پر عمل ہوگا۔ بلوچستان کا صوبہ اپنا بنک قائم کرے گا صوبے کی تین سو ارب روپے کی بجٹ اور گردش کا خود کنٹرول کریگا،اس سے بینکاری کو فروغ ملے گااور ہزاروں لوگوں کو روزگار بھی ملے گا مقامی بنک صرف اور صرف مقامی سرمایہ کاری کو فروغ دے گا یوں معاشی اژدہے مقامی لوگوں کے حقوق کو غصب نہیں کر سکیں گے۔ صوبائی حکومت گورنر اسٹیٹ بنک کی تجاویز پر نہ صرف غور کرے بلکہ اس پر عمل درآمدکو بھی یقینی بنائے ۔ بلوچستان کا معاشی مستقبل انتہائی تابناک ہے لہذا ابھی سے صوبہ اپنا بنک بنائے اور مقامی لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرے اور سالانہ اربوں روپے کا منافع بھی کمائے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت بلوچستان صوبائی سطح پر اپنی انشورنس کمپنی بھی بنائے تاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ مالی فوائد حاصل ہوں ۔