|

وقتِ اشاعت :   March 26 – 2017

کو ئٹہ : کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ کلی فتح باغ میں کرایے کی خستہ حال عمارت میں قائم گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول خوف کی علامت بن گیا۔ کھنڈرات کا منظر پیش کرتی عمارت میں تین سو سے زائد طالبات خستہ حال کمروں ، بانس اور ٹاٹ سے بنائی گئی عارضی کلاس رومز یا پھر کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ سرکاری اسکول انیس سو اٹھاسی میں قائم کیا گیا اور تب سے ہی کرایے کی مختلف عمارتوں میں چلایا جارہا ہے۔ اسکول کی عمارت پہلے ہی خستہ حالی کا شکار تھی۔رہی سہی کسر حالیہ برفباری اور بارشوں نے پوری کردی۔ایک کمرے کی چھت اور عقبی دیوار گرگئی جس سے باقی تین کلاس رومز بھی متاثر ہوئیں۔ باقی کمروں کی چھتیں اور دیواریں بھی استانیوں اور طالبات کی سروں پر لٹکتی تلواریں بنی ہوئی ہیں۔ خستہ حال عمارت میں تعلیم حاصل کرنے والی اسکول کی طالبات اور انہیں پڑھانے والی سات استانیاں ہر وقت چھت گرنے کے خوف میں مبتلا رہتی ہیں۔ اسکول پرنسپل آمنہ پروین نے بتایا کہ جب بارش یا زیادہ دھوپ ہوتی ہے تو طالبات کو چھٹی دیدی جاتی ہے۔ سکول کی حالت زار سے متعلق متعلقہ حکام کو کئی بار تحریری طور پر آگاہ کیا گیا لیکن افسران بالا نے اسکول کا معائنہ کیا اور نہ ہی سکول کی تباہ حال عمارت کی بہتری کیلئے کوئی اقدامات کئے۔ انہوں نے بتایا کہ کلاسز رومزکی مرمت نہ ہونے کی وجہ سینئے تعلیمی سال کے آغاز پر سو سے زائد نئی طالبات کو داخلہ دینے سے بھی انکار کردیا ہے۔ جبکہ مالک مکان نے بتایا کہ اسکول کا کرایہ چھ ہزار روپے ماہانہ ہے لیکن وہ بھی وقت پر نہیں ملتا۔ دو سال بعد کرایہ دیا جاتا ہے اس میں سے بھی آدھی سے زائد رقم اے جی آفس کا عملہ رشوت کے طور پر مانگ لیتا ہے۔ اب اتنی کم رقم میں سکول کی مرمت تو نہیں کی جاسکی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اسکول کی خاطر اس زمین کو سستے داموں حکومت کو فروخت کرنے کیلئے بھی تیار ہیں۔