واشنگٹن: نئے امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ اب اپنے والد کے مشیر کی ذمہ داریاں سرانجام دیں گی اور اس کام کے لیے وہ کوئی تنخواہ بھی وصول نہیں کریں گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بدھ (29 مارچ) کو امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں اس بات کا اعلان کیا گیا۔
خیال رہے کہ ایوانکا ٹرمپ کے شوہر جیرڈ کشنر پہلے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے سینئر صدارتی مشیر کے عہدے پر فائز ہیں۔
تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی وفاقی ملازم ہونے کے باجود اپنے شوہر جیرڈ کشنر کی طرح وائٹ ہاؤس سے کوئی تنخواہ وصول نہیں کریں گی۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ’ہم اس بات پر مسرت کا اظہار کرتے ہیں کہ ایوانکا ٹرمپ نے اپنے والد کی حمایت اور مدد کے لیے یہ اہم قدم اٹھایا‘۔
خیال رہے کہ ٖڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے 35 سالہ ایوانکا وائٹ ہاؤس میں مستقل موجود رہی ہیں اور انہیں یہاں دفتر بھی ملا ہوا ہے۔
گذشتہ ہفتے (21 مارچ) کو امریکی انتظامیہ نے انہیں صدارتی محل یعنی وائٹ ہاؤس میں ایک دفتر دینے کا اعلان کیا تھا۔
ایوانکا ٹرمپ کو سرکاری یا سیاسی عہدوں اور کاموں کا کوئی تجربہ نہیں ہے، وہ فیشن کی دنیا میں اپنا نام رکھتی ہیں، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم سے لے کر اب تک انہیں متعدد بار امریکی صدر کے ساتھ مختلف حوالوں سے جوڑا جاتا ہے۔
ایوانکا ٹرمپ کو متعدد بار حکومتی اجلاسوں کے درمیان یا بعد میں اپنے والد کے ساتھ دیکھا گیا، وہ امریکی صدر اور جاپانی وزیراعظم سمیت کینیڈین وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران بھی موجود تھیں۔
حکومت کا حصہ نہ ہونے اور سرکاری اجلاسوں میں ایوانکا کی شمولیت پر ڈونلڈ ٹرمپ اور خود ایوانکا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
گذشتہ ہفتے سامنے آنے والی امریکی نیوز ویب سائٹ پولیٹیکو کی رپورٹ کے مطابق ایوانکا ٹرمپ کے وکیل جیمی گوری لک نے بتایا تھا کہ وائٹ ہاؤس میں قیام کے دوران ایوانکا ٹرمپ کو خفیہ معلومات تک بھی رسائی حاصل ہوگی اور وہ ان تمام اصولوں کی پاسداری کرنے کی پابند ہوں گی جن کی پاسداری کے لیے وائٹ ہاؤس کے دیگر عہدیدار پابند ہوتے ہیں۔