|

وقتِ اشاعت :   March 31 – 2017

کوئٹہ: کوئٹہ میں گندم خورد برد کیس میں گرفتارسابق صوبائی وزیر خوراک اسفند یار کاکڑ سمیت تین ملزمان کوجوڈیشل ریمانڈ میں دو ہفتوں کی توسیع کردی۔ سماعت کے بعد سابق صوبائی وزیر کے حامیوں نے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر عدالت کے باہر قیدیوں کی وین کو روک لیا۔مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔تفصیل کے مطابق احتساب عدالت کوئٹہIIمیں تین ارب روپے سے زائد کے گندم خورد برد کی کیس کی سماعت ہوئی۔ نیب کی جانب سے دائر کردہ ریفرنسز میں نامزد سابق صوبائی وزیر خوراک اسفند یار خان کا کڑ ،سابق سیکرٹری اور سابق ڈپٹی سیکرٹری خوراک کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ دوریفرنسز میں طلب کئے گئے گواہان استغاثہ پیش نہیں کئے جاسکے جبکہ تیسرے ریفرنس میں نامزد گرفتا ر ملزم نعیم خان کو پیش نہیں کیاجاسکا جس کے باعث ریفرنس میں نامزد سابق صوبائی وزیر خوراک اسفند یار خان کاکڑ ودیگر ملزمان پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی ۔جج جناب پذیر بلوچ نے ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14دنوں کی توسیع کرتے ہوئے سماعت 17اپریل تک ملتوی کردی۔ سماعت کے بعد سابق صوبائی وزیر کو قیدیوں کی وین میں جیل منتقل لے جایا جارہا تھا کہ ان کے حامیوں کی بڑی تعداد عدالت کے باہر جمع ہوگئی۔ اسفند یار کاکڑ سے ملنے کی اجازت نہ ملنے پر مظاہرین نے قیدیوں کی وین کو روک لیا اور صوبائی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ سابق صوبائی وزیر کے خلاف سیاسی بنیادوں پر انتقامی کارروائی کی جارہی ہے۔ مظاہرین نے اسفند یار کاکڑ کی رہائی کا مطلابہ بھی کیا۔ بعد میں پولیس کی اضافی نفری نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین کو منتشر کردیا۔ اسفند یار کاکڑ کے حاج بعد میں ریلی کی صورت میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پہنچے اور مظاہرہ کیا۔