|

وقتِ اشاعت :   April 3 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان کی طلباء تنظیموں پشتون ایس ایف، بی ایس او ، پی ایس او، بی ایس او(پجار)، ایچ ایس ایف کے رہنماؤں شہباز ایسوٹ، ملک انعام کاکڑ، آغا داؤد شاہ، سیف اللہ، ناصر بلوچ نے حکومت اور بلوچستان یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فیسوں میں کیا جانیوالا اضافہ فوری طور پر واپس لیا جائے اور ہونیوالی کرپشن کا سدباب کر کے فورسز کو تعلیمی اداروں سے نکالا جائے یہ بات انہوں نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہی انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی عرصہ دراز سے گونا گو مسائل سے دوچار ہے اور انتظامیہ کا اپنے ہی طلباء وطالبات کے ساتھ رویہ انتہائی نا مناسب اور غیر شائستہ رہا ہے صوبہ بھر کے بالخصوص کوئٹہ کے تعلیمی اداروں جن میں سائنس کالج، بلوچستان میڈیکل کالج، پولی ٹیکنیک کالج، ڈگری کالج، زرعی کالج اور یونیورسٹی میں غیر تعلیمی ماحول کو ایک منظم اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پولیس اور فورسز کے حوالے کیا جا رہا ہے کوئٹہ کے تعلیمی ادارے عملی ادارے کم اور فورسز کی آماہ جگا ہیں نظر آرہی ہے یونیورسٹی انتظامیہ رجسٹرار اور کنٹرولر میرٹ کے برعکس پسند نا پسند اور اقرباء پروری سمیت میگا کرپشن کے مرتکب ہو رہے ہیں خفیہ کیمروں، لائٹس کی مرمت اور تزئین وآرائش کی مد میں کروڑوں روپے خرد برد کی نظر کئے گئے ہیں اور بھاری فیسوں کے ذریعے صوبے کے غریب طلباء وطالبات کا داخلہ ناممکن بنا دیا ہے اور امتحانات میں50 فیصد سے زائدطلباء کو فیل کر کے دوبارہ فیس لینے کے لئے کاروبار شروع کیا ہے ہم نے ان نا انصافیوں کے خلاف حقیقی قوم اور وطن دوست تنظیموں کے ذمہ داران نے ایک پمفلٹ شائع کیا تاکہ طلباء وطالبات میں ان تعلیم دشمن اقدامات اور نا انصافیوں کے خلاف آگاہی دے سکے اور متحد ہو کر پرامن احتجاج کر کے آواز اٹھا سکے اس لئے ہم نے ایک اجلاس منعقد کیا جس پر یونیورسٹی انتظامیہ کے حکم پر پیراملٹری فورسز اور پولیس نے بہیمانہ تشدد کے بعد طلباء کو تھانوں میں بند کر دیا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تقریبا2 درجن سے زائد طلباء کو تھانوں میں بند کیا گیا تھا بعد میں انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد انہیں رہا کیا گیا۔دریں اثناء بلوچستان کی قوم پرست پارٹیوں اور طلباء ونگز کا مشترکہ اجلاس ایم پی اے ہاسٹل میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ کی صدارت میں اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی سینئر نائب صدر نوابزادہ ارباب عمر کاسی پشتونخوا میپ کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ملک یوسف خان کاکڑ ‘ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی سینئر وائس چیئرمین رضا وکیل ایڈووکیٹ ‘ نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر عطاء محمد بنگلزئی ‘ محراب بلوچ جبکہ طلباء تنظیموں بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ پی ایس او کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ملک عمر نصیرننگیال ‘ ہزارہ ایس ایف کے لیگل ایڈوائزر حسین ہزارہ بی ایس او (پجار) کے مرکزی وائس چیئرمین آغا داؤد اور پشتون ایس ایف کے صوبائی چیئرمین شہباز ایسوٹ ملک انعام کاکڑ ‘ ناصر میانی نے شرکت کی پارٹی رہنماؤں کو طلباء نے بلوچستان یونیورسٹی ‘ بھاری بھر فیسوں ‘ یونیورسٹی میں فورسز کی بے جا مداخلت یونیورسٹی انتظامیہ کے طلباء کیساتھ ہتھک آمیز رویہ تفصیل سے بتایا یونیورسٹی کے سپورٹس کمپلیکس طلباء کے استعمال کے بجائے فورسز کی آماج گاہ بنی ہوئی ہے یونیورسٹی ہاسٹل بلاک نمبر 16 سے طلباء کو مکمل طورپر بے دخل کیا گیا ہے اور اس میں فورسز رہائش پذیر ہے سیکورٹی کے نام پر طلباء اور طالبات کی توہین روز کا معمول بن چکا ہے طلباء تنظیموں کے اندر یونیورسٹی انتظامیہ اور فورسز نے چند طالبعلموں کو ورغلا کر دراڑیں پیدا کی گئی ہیں جو غلط اطلاعات اور پروپیگنڈوں کی بنیاد پر حقیقی قوم پرست تنظیموں کے رہنماؤں اور عہدیداروں کو مختلف طریقوں سے تنگ کیا جاتا ہے اس موقع پر قوم پرست مترقی وطن دوست پارٹیوں کے رہنماؤں نے اپنے طلباء ونگز کو یقین اور باور کرایا کہ آپ اکیلے نہیں ہوں آپ کی پشت پر دھرتی ماں تحریکیں کھڑی ہیں وائس چانسلر ‘ رجسٹرار ‘ کنٹرولر سمیت یونیورسٹی انتظامیہ پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اپنے طلباء کیخلاف منفی طرز عمل توہین آمیز رویوں اور پولیس اور فورسز کے ذریعے انہیں دبانے کی کسی صورت اجازت نہیں دے سکتے یونیورسٹی میں مکمل تعلیمی ماحول کا قیام یونیورسٹی انتظامیہ اکیڈمک اسٹاف اور حقیقی طلباء تنظیموں کے مشترکہ تعاون اور اعتماد سے ہی بنایاجاسکتا ہے لہٰذا طلباء رہنماؤں کی گرفتاری اور بے جا مقامات بنانے کی سختی سے تردید کرتے ہیں اجلاس میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ ہر وقت درپردہ اور بالادست قوتوں نے قومی تحریکوں اور ان کے طلباء ونگز میں مخبر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی لیکن یہ ان طلباء تنظیموں اور رہنماؤں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی اپنی قومی تحریک سے جڑے رہے ۔