جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے بہاول پور میں تقریر کرتے ہوئے بہاول پور صوبے کی حمایت کردی ۔ جماعت اسلامی ابتداء میں ون یونٹ کی حمایت کرتے رہے اور تاریخی صوبوں کی بحالی کی مخالفت کرتے رہے ۔ آج کل وہ مسلم لیگ ن کی طرح بہاول پور صوبے کی حمایت کررہے ہیں ۔ وزیراعظم اور اس کی پارٹی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ سرائیکی صوبے کی مخالفت کرتے ہیں ۔ لیکن انتظامی بنیادوں پر بہاول پور کو صوبہ بنانے کی حمایت کرتے ہیں جبکہ سرائیکی بولنے والے لوگ اس بات کا مطالبہ کررہے ہیں کہ سرائیکستان بنایا جائے اور سرائیکی بولنے والے علاقوں پر مشتمل الگ سرائیکی صوبہ بنایا جائے ۔ جس میں بہاول پور بھی شامل ہوگا ۔ اکثر لوگ بہاول پور صوبے کی مخالفت کرتے ہیں ان کا دعویٰ ہے کہ چند ایک مفاد پرست اور سابق حکمران کے نوکر چاکر بہاول پور کو صوبہ کا درجہ دینے کا مطالبہ کررہے ہیں جب کے سرائیکی عوام اس کے حمایت میں نہیں ہیں ۔ بلکہ پنجابی آباد کار جو بہاول پور میں بہت زیادہ طاقتور ہیں ملک کے اندر پنجابیوں کے لیے ایک اور صوبہ بنانا چاہتے ہیں اس کا مقصد سرائیکی صوبے کی مخالفت کرنا ہے پی پی پی ‘ بی این پی اور دیگر قوم پرست پارٹیاں سرائیکی صوبہ کے حق میں ہیں اور اس مطالبہ کی زبردست طریقے سے حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ نیشنل عوامی پارٹی نے خان عبدالولی خان کی قیادت میں سرائیکی صوبے کا مطالبہ لسانی اور ثقافتی بنیاوں پر کیا تھا۔ اس کے بعد میر غوث بخش بزنجو کی بلوچستان نیشنل پارٹی کے بنیادی منشور میں یہ مطالبہ درج تھا کہ ملک میں لسانی ‘ ثقافتی اور نسلی بنیادوں پر صوبوں کی از سر نو تشکیل دی جائے جس میں سرائیکی بولنے والوں کو یہ حق دیا جائے کہ وہ لسانی اور ثقافتی بنیادوں پر اپنا صوبہ بنائیں ۔ آج بھی سرائیکی بولنے والے 99فیصد لوگ سرائیکی صوبے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ مسلم لیگ ن والے اپنے آپ کو جمہوری گردانتے ہیں تو ان کو یہ مطالبہ تسلیم کرنا چائیے کہ سرائیکی بولنے والوں کو بھی پنجابیوں کے برابرکے حقوق حاصل ہیں ۔ اور کسی بھی طاقتور کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ صرف اور صرف طاقت کے بل بوتے پر سرائیکی عوام کے جائز بنیادی حقوق کو غضب کرے اور جمہوریت کا سہارا لے کے غضب کرے ۔سب سے اہم ترین بات یہ ہے کہ پنجاب کی آبادی تمام صوبوں اور پاکستانی اقوام کی مجموعی آبادی سے زیادہ ہے ۔ اس آبادی کی بنیاد پر پاکستان کو ہر شعبہ ہائے زندگی پنجاب کا غلبہ ہے ۔ آبادی کی وجہ سے پنجاب ہی پاکستان کی حکومت کے قسمت کا فیصلہ کرتا ہے ۔ بلوچستان کی کوئی رائے نہیں بلکہ اس کی کوئی اہمیت ہی نہیں ہے ۔ اس لیے بلوچ روز اول سے سرائیکی صوبے کی حمایت میں ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ پاکستان فیڈریشن اور اس کی سلامتی کے حق میں ہے کہ ملک کے تمام وفاقی اکائیاں برابر ہوں اور ایک صوبہ کی پورے ملک پر بالا دستی نہ رہے ۔ اگر سرائیکی صوبہ بنتا ہے تو 80سے 90 قومی اسمبلی کے سیٹ سرائیکی صوبے کے پاس آجائیں گی اور پنجاب کی عددی اکثریت قومی اسمبلی میں ختم ہوجائے گی ۔حکمران منتخب کرنے کے لئے دوسرے صوبوں کا بھی کچھ حصہ ہوگا ۔ پھر روز روز کے ریاستی معاملات میں بھی پنجاب مستقل اور دائمی بالا دستی پاکستان کے لئے نیک شگون نہیں ہے ۔ سیاسی اور انتظامی طاقت نے نواز شریف کو وزیراعظم سے مغل اعظم بنالیا ہے اور ان کا ولی عہد پنجاب کا حکمران ہے ۔ لہذا سرائیکی عوام کا یہ مطالبہ جائز اور قانونی ہے کہ ان کو بھی صوبہ کا درجہ دیا جائے نہ کہ بہاول پور کو جو پنجابی بولنے والوں کی ایک کالونی کی حیثیت اختیار کرگیا ہے ۔ سندھ ‘ بلوچستان اور پختون عوام سرائیکی صوبے کی حمایت کرتے ہیں سوائے سراج الحق صاحب کے جو مقتدرہ کے اشارے پر بہاول پور صوبے کی حمایت اور سرائیکی صوبے کی مخالفت کررہا ہے بلکہ وہ سرائیکی عوام کے جمہوری حقوق کے مطالبہ کی مخالفت کررہا ہے ۔