|

وقتِ اشاعت :   April 10 – 2017

امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹیلرسن نے روس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شامی حکومت کو باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں کیمیائی حملہ کرنے سے باز رکھنے میں ناکام رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ روس نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کی تباہی یقینی بنانے پر اتفاق کیا تھا اور اس عمل میں ناکامی کی وجہ سے ہی شامی حکومت یہ حملہ کر سکی۔ خیال رہے کہ شام کے علاقے خان شیخون میں گذشتہ ہفتے مبینہ کیمیائی حملے میں 89 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ حملہ شامی حکومت نے کیا ہے جبکہ شامی حکومت اس کا ذمہ دار باغی فورسز کو قرار دے رہی ہے اور روس کا کہنا ہے کہ امریکہ نے شامی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے کوئی ثبوت نہیں دیے ہیں۔ امریکہ نے اس حملے کے جواب میں حمص میں شامی فوجی اڈے پر 59 ٹاماہاک کروز میزائل داغے تھے جس سے نو افراد مارے گئے تھے جن میں عام شہری بھی شامل ہیں۔ ریکس ٹیلرسن نے یہ بات ایک ایسے وقت کی ہے جب پیر کو اٹلی میں جی۔سیون ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات ہونے والی ہے۔ اس اجلاس میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ روس کو شامی حکومت سے دور کرنے کے لیے دباؤ کیسے ڈالا جائے۔ اس اجلاس کے بعد امریکی وزیر خارجہ ماسکو کا دورہ کریں گے جہاں وہ اپنے ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کریں گے۔ روس شامی حکومت کا اہم اتحادی ہے اور اس نے سنہ 2013 میں شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کے معاہدے میں مدد کی تھی۔ سی بی ایس کے پروگرام فیس دی نیشن میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ ٹیلرسن نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس مبینہ حملے میں روس بھی حصہ دار تھا۔ تاہم انھوں نے کہا کہ ‘روس اس سازش میں شامل تھا یا وہ صرف نااہل تھا یا اسے دھوکہ دیا گیا شامی حکومت کی طرف سے، وہ بین الاقوامی برادری سے کیے جانے والے اپنے وعدے میں ناکام ہو گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس نے شامی ہتھیاروں کے ذخیرے کو تلف کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی اور اس میں اس کی ناکامی کی وجہ سے زیادہ بچے اور معصوم لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔