|

وقتِ اشاعت :   April 11 – 2017

انڈیا کی وزیرِ خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستان میں قید اپنے شہری کلبھوشن یادو کو سزائے موت سے بچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔ گذشتہ برس مارچ میں بلوچستان سے حراست میں لیے جانے والے انڈین بحریہ کے افسر کلبھوشن یادو کو پاکستان کے خلاف جاسوسی اور دیگر الزامات کے تحت فوجی عدالت میں کورٹ مارشل کے بعد سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دہلی سے نامہ نگار شکیل اختر کے مطابق منگل کو ایوانِ بالا یعنی راجیہ سبھا میں خطاب کرتے ہوئے انڈین وزیرِ خارجہ نے پاکستان کو متنبہ بھی کیا کہ کلبھوشن کی سزا پر عمل کیا گیا تو یہ اقدام دو طرفہ تعلقات کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘میں پاکستانی حکومت کو خبردار کرتی ہوں کہ وہ اس معاملے پر آگے بڑھنے سے قبل اس کے ہماری دوطرفہ تعلقات پر پڑنے والے اثرات پر غور کر لے۔’ سشما سوراج نے اپنے خطاب میں کلبھوشن کو ‘ملک کا بیٹا’ قرار دیا اور کہا کہ ان پر عائد کیے گئے الزامات من گھڑت ہیں۔ نامہ نگار کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کو ایران سے اغوا کیا گیا تھا، ‘وہ بےقصور ہے اور یہ سارا ڈرامہ انڈیا کو بدنام کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔’ انھوں نے اراکینِ پارلیمان کو یقین دلایا کہ ‘انڈین حکومت نہ صرف سپریم کورٹ میں مقدمہ لڑنے کے لیے کلبھوشن کو بہترین وکلا مہیا کرے گی بلکہ انھیں بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جائے گی۔’ انڈین میڈیا کے مطابق سشما سوراج کا یہ بھی کہنا تھا کہ ‘ہم اس معاملے کو پاکستانی صدر تک بھی لے جائیں گے۔’ خیال رہے کہ پیر کو سزا کی خبر سامنے آنے کے بعد انڈیا کی وزارتِ خارجہ نے کہا تھا کہ اگر کلبھوشن یادو کی سزا پر عملدرآمد کیا گیا تو اسے ‘سوچے سمجھے طریقے سے کیا گیا قتل’ تصور کیا جائے گا۔ حقوقِ انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کلبھوشن کو سزائے موت سنائے جانے پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ ایمنسٹی نے کہا ہے کہ کلبھوشن کو موت کی سزا دینے سے ایک بار پھر یہ واضح ہو جاتا ہے کہ پاکستان کی فوجی عدالتوں کا نظام کس طرح بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ عدالتیں جس طرح انتہائی خفیہ طریقے سے کام کرتی ہیں اور جس طرح ملزموں کو ان کے دفاع کے حقوق سے محروم کیا جاتا ہے اس میں صرف ناانصافی ہی ہو سکتی ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق انڈین خفیہ ادارے ‘را’ کے ایجنٹ اور انڈین بحریہ کے افسر کمانڈر کلبھوشن سدھیر یادو کو تین مارچ 2016 انسداد دہشت گردی کی ایک کارروائی کے دوران بلوچستان کے علاقے ماشخیل سے پاکستان کے خلاف جاسوسی اور سبوتاژ کی کارروائیوں میں ملوث ہونے پرگرفتار کیا گیا تھا۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ کلبھوشن نے اپنے اعترافی بیان میں تسلیم کیا کہ انھیں ‘را’ نے پاکستان میں جاسوسی اور سبوتاژ کی کارروائیاں کرنے اور اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے کی منصوبہ بندی، رابطہ کاری اور انتظام کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔ اس کے علاوہ شورش سے متاثرہ بلوچستان اور کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی امن عامہ کی صورتحال بہتر بنانے کی کوششوں کو متاثر کرنا بھی ان کی ذمہ داری تھی۔ کلبھوشن کی گرفتاری کے بعد انڈیا کی وزراتِ خارجہ نے ایک بیان میں کلبھوشن یادو کے اعترافی بیان کی ویڈیو کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان میں گرفتار کیے گئے شخص کا بھارت کی حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ ویڈیو جھوٹ پر مبنی ہے تاہم بعد میں انڈین حکام نے تسلیم کیا تھا کہ کلبھوشن انڈین بحریہ کے سابق افسر ہیں۔