|

وقتِ اشاعت :   April 11 – 2017

اسلام آباد: قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے کلبھوشن یادیو کے معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا جب کہ حکومت کو دنیا کو بتانا چاہیے کہ پاکستان نے جو کام کیا وہ قانونی و آئینی طور پر کیا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ شیڈول کے مطابق پی اے سی اجلاس بلاتے ہیں، آج بھی اجلاس تھا لیکن آڈیٹر جنرل پاکستان کی ابھی تک تعیناتی نہیں ہوئی، آج آڈیٹر جنرل کے بغیر اجلاس ہوتا تو اس کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا جا سکتا تھا، آڈیٹر جنرل پاکستان آئینی پوزیشن ہے لہذا اس کو خالی نہیں ہونی چاہیے اس پر فوری تقرر ہونا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ بھی معلوم کیا کہ کیا صدر نے عارضی طور پر کسی کی تعیناتی تو نہیں کی مگر معلوم ہوا کہ ایسا بھی نہیں کیا گیا، آج پاکستان میں بہت بڑی بڑی پوزیشنز خالی رہتی ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ یہ ڈھونڈتے رہتے ہیں کہ ہمارا وفادار کون ہے اور وفادار کی تلاش میں اہم تعیناتیاں لٹکا دیتے ہیں اور اسی وجہ سے پی آئی اے کا بھی یہ ہی حال ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ کلبھوشن یادیو پر وزیراعظم نے پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا، آرمی ایکٹ کے تحت جاسوسوں کو ایسی ہی سزائیں ملتی ہیں جو کلبھوشن کو ملی جب کہ حکومت کو دنیا کو بتانا چاہیے کہ پاکستان نے جو کام کیا وہ قانونی و آئینی طور پر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب یا پیپلز پارٹی کے ساتھیوں کو اٹھانے پر ہمارا احتجاج اصولوں پر مبنی ہے، حال ہی میں فوجی عدالتوں کی آئینی ترمیم منظور ہوئی اور اس میں یہ لکھا گیا کہ گرفتاری کے 24 گھنٹوں میں عدالت میں پیش کیا جائے گا تاہم ہمیں گرفتار کرنے پر نہیں اٹھا کر غائب کرنے پر تشویش ہے لہذا زرداری صاحب کے ساتھیوں کو ماورائے آئین اٹھانے کے معاملے پر کل قومی اسمبلی بھی شدید احتجاج کریں گے۔