|

وقتِ اشاعت :   April 14 – 2017

تربت، خضدار اور لورالائی کے میڈیکل کالجز کے طلباء کلاسز شروع نہ ہونے پر سراپا احتجاج ہیں۔ مار چ میں محکمہ صحت کی جانب سے میڈیکل کالجز میں کلاسز شروع کرنے کا وعدہ کیا گیا تھامگر اب تک کلاسز شروع نہیں کئے گئے ۔ بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔ طلباء کا کہنا ہے کہ تینوں اضلاع میں میڈیکل کالجز میں کلاسز کا آغاز نہ ہونے کی وجہ سے ہماری پڑھائی شدید متاثر ہورہی ہے جس سے ہمارا تعلیمی سال ضایع ہونے کا خدشہ ہے، ہماری بارہااحتجاج کے باوجود کلاسز شروع نہیں کئے جارہے جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ میڈیکل کالجز میں لیکچرار سمیت دیگر ضروریات مکمل نہیں۔ طلباء کا کہنا ہے کہ جب تک تینوں کالجز میں کام مکمل نہیں ہوتا تب تک طلباء کے قیمتی وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے بولان میڈیکل کالج میں پڑھائی کیلئے اجازت دی جائے مگر اس حوالے سے بھی ہم سے تعاون نہیں کیاجارہا جس کی وجہ سے مجبور ہوکر ہم سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں ۔ موجودہ حکومت کا نعرہ ہے پڑھالکھا بلوچستان مگر جو صورتحال نظر آرہی ہے اس سے یہ نتیجہ اخذ کیاجاسکتا ہے کہ محکمہ تعلیم خواب خرگوش میں مبتلا ہے تین میڈیکل کالجز کی غیر فعالی محکمہ تعلیم کی سست روی کا منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ بجٹ میں بھاری بھرکم رقم تعلیم کے لیے مختص کی گئی ہے مگر عدم توجہی کی وجہ سے متعدد تعلیمی ادارے زبوں حالی کاشکارہیں۔ حسب روایت ہمارے یہاں اعلانات کئے جاتے ہیں بجٹ میں پیسے رکھے جاتے ہیں مگر اس کے بعد اداروں پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی، اسی وجہ سے بیشتر پروجیکٹس کرپشن کی نذر ہوجاتے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے حال ہی میں کہاہے کہ پڑھالکھا بلوچستان ہمارا وژن ہے یقیناًاس میں کوئی شک نہیں وزیراعلیٰ بلوچستان نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر بہت سے اداروں میں بدعنوانی اور کرپشن کے خلاف کارروائیاں عمل میں لائی ہیں اور یہ عمل تاہنوز جاری ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان پڑھالکھا بلوچستان وژن پر تیزی سے عملدرآمد کیلئے خود اس معاملے کو دیکھیں کہ اب تک تینوں میڈیکل کالجزکے کام میں سستی کیوں برتی جارہی ہے جس کی وجہ سے طلباء کو شدید ذہنی کوفت کا سامناکرنے کے ساتھ ساتھ ان کی پڑھائی بھی متاثر ہورہی ہے۔ بلوچستان میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کیلئے خاص توجہ کی ضرورت ہے ماضی میں بھی تعلیم کو فوقیت دی گئی مگر اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ موجودہ وزیراعلیٰ سے طلباء کو بہت سی توقعات ہیں کہ ان کے مسائل کو حل کیاجائے گا تاکہ ان کا تعلیمی سال ضائع نہ ہو اور ان کی پڑھائی کا تسلسل برقرار رہے۔