کوئٹہ (آن لائن) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ زلزلہ متاثرین کی مدد کیلئے آنیوالوں پر حملوں کیخلاف عوامی ردعمل سامنے آئے گا تاہم مزاحمت اور حملے ہمارے عزم کو کمزور نہیں کرسکتے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہی وہ وقت ہے اگر مشکل اور مصیبت کی گھڑی میں ہم نے اپنے لوگوں کا ساتھ نہیں دیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی آوارا ن کو ماڈل ٹاؤن بنا کر لوگوں کو بہتر چھت فراہم کرسکیں تو یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہوگی عالمی تعمیر نوکیلئے امداد کرے اس میں شفافیت کومحلوظ خاطررکھتے ہوئے زلزلہ متاثرین کی ہرممکن امداد کی جائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران کیا وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے ضلع آواران اور کیچ میں تباہی ہوئی اور بہت بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ضلع آواران رقبے کے اعتبار سے فاٹا سے بہت بڑا ہے جس کی تین تحصیلیں بھی جن میں سے دو بہت زیادہ متاثر ہوئیں اور ضلع کیچ کی یونین کونسل ڈنڈار میں نقصان ہوا ہے 25 سے 35 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں تاہم حکومت نے سیکورٹی فورسز غیرسرکاری اداروں مقامی انتظامیہ کیساتھ ملکر متاثرین کی ہرممکن امداد کی اور کررہی ہے ابتدائی طورپر ہمیں کچھ مشکلات ضرور پیش آئیں ایک تو انفراسٹرکچر موجود نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات تھیں اور دور دراز اور دشوار گزار راستے تھے چند ایک علاقوں میں سیکورٹی خدشات بھی تھے لیکن اللہ کا شکرہے کہ ہم آواران میں تقریباً ہر جگہ پہنچے ہیں مشکے مالار گشکور ٗ منگولی آواران میں لوگوں کی ریلیف کا کام جاری ہے جو امداد نہ ملنے کے حوالے سے شکایات ہیں وہ درست نہیں ایک آدھ علاقہ ایسا ہوسکتا ہے جہاں تک شاید ہم نہ پہنچ سکے ہوں لیکن نہ صرف امداد پہنچ رہی ہے بلکہ بلکہ لوگوں کو ملی بھی ہے روزانہ کی بنیاد پر ہم 100 ٹرک امداد پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 10 سال قبل اس علاقے میں حکومت کی رٹ نہیں تھی لیکن ہم نے نہ صرف حکومت کی رٹ قائم کی بلکہ تمام چیزوں کو بہتر کی طرف لے جانیوالے کی کوشش میں تھے کہ یہ آفت آگئی اس میں بھی پہلے روز کمشنر نے لیویز فورسز کی مدد سے ریسکیو آپریشن شروع کیا اور لوگوں کو ملبے سے نکالا اس وقت سیکورٹی فورسز کی مدد سے ریلیف کاکام جاری ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آواران بی ایل ایف کا گڑھ اور ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ گھر ہے جہاں حکومت پر عوام کا کوئی اعتماد نہیں جہاں پر ہم نے جاکر عوام کا اعتماد بحال کیا اور خوف کی فضاء ختم کرنے کی اپنی ہرممکن کوشش کی چند ایک واقعات ہوئے ہیں ہیلی کاپٹروں پر حملہ ہوا خود جہاں ہمارا قیام تھا وہاں حملہ ہوا آج امداد کارروائیوں میں مصروف فورسز کو نشانہ بنایا گیا یہ قابل مذمت ہے ہم سمجھتے ہیں کہ جو لوگ ہماری مدد کو آرہے ہیں ان پر حملہ نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ اس پے عوامی ردعمل بھی ہوگا ہم جانتے ہیں کہ مزاحمت بھی ہوگی حملے بھی ہونگے لیکن مزاحمت اور حملے ہمارے عز م کو حوصلوں کو کمزور نہیں کرسکتے ہم ہرجگہ جائیں گے متاثرین کی مدد اور امداد کریں گے اگر اس وقت بھی ہم نہ پہنچتے تو ہم سمجھتے ہیں تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچ مسلح تنظیموں سے اپیل کی تھی کہ وہ امدادی سرگرمیوں میں خلل ڈالنے کی بجائے تعاون کریں تاکہ مشکل کی گھڑی میں لوگوں کی بہتر امداد کی جاسکے لیکن اپیل کو نہیں مانا گیا جس کی وجہ سے آج مشکے میں نہ ناخوشگوار واقعہ پیش آیا اور 2جوان شہید ہوئے کابینہ کی عدم تشکیل سے متعلق پوچھے گئے سوال میں انہوں نے کہا کہ نواب ثناء اللہ خان زہری اور ہمارے درمیان کسی کے اختلافات نہیں ہم ایک دوسرے کی عزت کرتے ہیں کابینہ کی تشکیل میں کچھ تکنیکی مشکلات تھیں جن پر قابو پالیا گیا ہے چند ایک روز میں وہ بھی کرلیں گے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ 4 ماہ کے دوران بلوچستان کے حوالے سے جو کرپشن کے الزامات لگتے تھے آج اس حوالے سے کوئی ہم پر انگلی نہیں اٹھا سکتا کسی ٹرانسفر پوسٹنگ پر ہم نے کوئی کرپشن نہیں کی مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں مخلوط حکومت کو اس کا کریڈٹ ملنا چاہئے کہ وہ بلوچستان سے متعلق تاثر کوزائل کرنے میں کوشاں ہیں ہمارے پاس اس وقت متاثرین کیلئے 30 ہزار ٹینٹ موجود ہیں 13 ہزار تقسیم کئے جاچکے ہیں تین ماہ کی خوراک کی ضرورت پوری کرنا چاہتے ہیں تاکہ انہیں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ ہو عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہماری نقدامداد نہ کریں بلکہ ہمیں زلزلہ متاثرین کیلئے پختہ مکانات کی ازسرنو تعمیرمیں مدد کریں تاکہ ہم آواران کو ماڈل ٹاؤن بنا سکیں اگر اپنے ان غریب لوگوں کو ہم بہتر چھت فراہم کر سکیں تو ہم سمجھیں کہ یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ان کا معیار زندگی بہتر ہو جائے گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آواران میں سیکورٹی کے حوالے سے کسی حد تک خدشات درست ہیں فائرنگ ہوتی ہے تو خوف و ہراس پھیل جاتا ہے لیکن ایک گھنٹے بعد زندگی معمول پر آجاتی ہے تو یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ لوگ وہاں سے خوفزدہ ہو کرواپس آرہے ہیں ایسی کوئی بات نہیں ہمارے ڈاکٹرز وہاں موجود ہیں 50 بیڈ پرمشتمل ہسپتال فنگشنل کردیا ہے مشکے میں ہسپتال متاثر ہوا وہاں ٹینٹ لگایا گیا ہے اور لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہے ہم اپنے لوگوں کو یہ احساس دلانا چاہتے ہیں کہ ہم ان کے بھائی ہیں اور ان کی ہرممکن امداد کرتے ہوئے مصیبت اور مشکل کی گھڑی میں انہیں تنہاء نہیں چھوڑیں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں لندن فیض احمد فیض کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں شرکت کیلئے گیا تھا کسی سے مذاکرات کیلئے نہیں اور نہ ہی میرا کسی سے کوئی رابطہ ہوا ہے فیض احمد فیض سے میرا روحانی رشتہ ہے اور اس تقریب میں محض شرکت کیلئے گیا تھا براہ راست کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہوا تاہم وہاں کچھ بلوچ دوستوں اور اپنے پارٹی رہنماؤں سے بلوچستان کی صورتحال پر بات چیت ضرور ہوئی ہونیوالی اے پی سی میں مجھے یہ اختیار ضرور دیا گیا ہے تاہم ناراض قوتو ں سے مذاکرات سے قبل بلوچستان کے معاملات پر اے پی سی بلائی جائے گی جس میں ایک میکنزم بنایا جائے گا اس میکنزم کو سامنے رکھتے ہوئے ناراض بلوچ قیادت کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کریں گے ہم نے پہلے بھی یہ کہا اور ہماری جماعت کا انتخابی منشور بھی رہا کہ عسکریت پسند اور مذہبی شدت پسندوں کو اس پر قائل کریں گے کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میاں محمد نوازشریف اگر بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ نہ ہوتے اور ان کی توجہ اس جانب نہ ہوتی تو آج میں وزیراعلیٰ نہ ہوتا لاپتہ افراد کے مسئلہ بگٹی مہاجرین کی آبادکاری سمیت دیگر معاملات کے حل کیلئے ہم سب کوشاں ہیں ۔