اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کا فیصلہ 20 اپریل کو سنایا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے مقدمات سے متعلق ضمنی کاز لسٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق پاناما کیس کا محفوظ فیصلہ 20 اپریل کو دوپہر 2 بجے سنایا جائے گا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن شامل ہیں، لارجر بینچ نے 26 سماعتیں مکمل ہونے کے بعد 23 فروری کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو اب تقریبا 2 ماہ بعد سنایا جائے گا۔
پاناما کیس میں چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی کے لیے درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف نے اپنے اثاثوں سے متعلق غلط بیانی کی ہے اور انہوں نے لندن میں فلیٹ جائیداد منی لانڈرنگ کے ذریعے خریدے جب کہ جماعت اسلامی اور شیخ رشید بھی کیس میں فریقین ہیں، سپریم کورٹ میں وکلا نے دلائل مکمل کیے تھے جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
سپریم کورٹ میں اورنج لائن ٹرین منصوبہ کیس کی سماعت کے دوران پاناما کیس کے بینچ میں شامل جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے تھے کہ پاناما کیس میں ایسا فیصلہ دیں گے جو صدیوں یاد رکھا جائے گا۔
علاوہ ازیں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کی جانب سے بھی بیان سامنے آیا تھا کہ پاک فوج بھی ہر پاکستانی کی طرح پاناما کیس کے انصاف پر مبنی فیصلے کی منتظر ہے۔
دوسری جانب پاناما کیس کے فیصلے کی تاریخ آنے کے بعد اپنے رد عمل کے اظہار میں تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کا کہنا تھا کہ ہم بھی کیس کے فیصلے کے منتظر ہیں، قوم اس فیصلے کا بڑی شدت سے انتظار کررہی ہے اور یہ فیصلہ پاکستان کے عوام کے جذبات کی عکاسی کرے گا جس کے بعد کسی حکمران کو کرپشن کی جرات نہیں ہوگی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کو استثناء حاصل تھا لیکن اس کے باوجود خود کو عدالت کے سامنے پیش کیا لہٰذا جن کا نام ہی پاناما میں نہیں ان کے خلاف فیصلہ کیسے آئے گا۔