|

وقتِ اشاعت :   April 20 – 2017

وفاقی حکومت نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ ملک میں غیر قانونی طورپر مقیم غیر ملکیوں کو گرفتار کیاجائیگا ۔ اس بات کا اعلان وفاقی وزیر داخلہ نے کیا ۔ پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں پر لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکی نہ صرف موجود ہیں بلکہ وہ تجارتی کاروباری اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں ۔ 1971ء کے بحران کے دوران لاکھوں بنگالی شہری خوف سے پاکستان چھوڑ گئے تھیاور سرکاری طورپر بھی بنگالیوں کو سابقہ مشرقی پاکستان پہنچایا گیا تھا۔ اکثریت زمینی راستوں سے واپس گئے تھے ان میں سے ہزاروں بنگالیوں کو افغانستان کے راستے واپس جاتے ہوئے لوٹ لیا گیا تھا۔ چند سالوں میں ان کی آمد دوبارہ شروع ہوئی چونکہ وہ کراچی آرہے تھے ، سرحد پر ہمارے محافظوں نے بنگالیوں ‘ برما کے رہنے والوں کو نہیں روکا ۔ اب کراچی اور اس کے گردونواح خصوصاً حب چوکی بلوچستان میں بڑی تعداد میں غیر ملکی موجود ہیں ، یہ سب کے سب غیر قانونی طورپر موجود ہیں ۔ چوری چھپے بھارتی شہری بھی یہاں موجود ہوں گے۔ سب سے بڑی تعداد حکومت پاکستان کے معزز مہمان افغانوں کی ہے ۔ ہمارے ملک کے حکمرانوں نے افغانستان سے بادشاہت کے خاتمے کو نفرت کی نگاہ سے دیکھا۔ اس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان الفاظ کی جنگ شروع ہوگئی ،اسی دوران کشیدگی میں اضافہ ہوا، بڑے بڑے افغان رہنماء بھٹو صاحب کی دعوت پر پاکستان پہنچ گئے ان کے ساتھ لاکھوں کی تعداد میں لوگ آئے اور یہ دعویٰ بھی کیا کہ افغانی حکومت نے ان پر ظلم کیاہے ۔ یہ سلسلہ دہائیوں تک چلتا رہا ،افغان سیاسی پناہ گزینوں کے ساتھ ساتھ معاشی پناہ گزین بھی زیادہ بڑی تعداد میں پاکستان میں داخل ہوئے۔ دونوں ممالک کے درمیان سرحدوں پرکوئی روک ٹوک نہیں تھی لہذا روزانہ ہزاروں افراد سرحد عبورکرکے پاکستان میں داخل ہوتے رہے بعض چالاک افراد نے پاکستانی شناختی کارڈ ‘ پاسپورٹ اور دیگر پاکستانی دستاویزات حاصل کیں اس کے لیے انہوں اثرورسوخ استعمال کرکے جعلی دستاویزات بنا کر اور رشوت دے کر پاکستانی شہری بن گئے۔ موجودہ افغان طالبان کے امیر کا تعلق کوئٹہ کے علاقے کچلاک ‘ ملا منصور کا قلعہ عبداللہ ‘ اس کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھا اور وہ ویزہ لے کر بیرونی ملک کے دورے سے واپس آرہے تھے کہ امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے ۔ تین دہائیوں تک شدید نقصانات اٹھانے کے بعد حکومت پاکستان نے اب کہیں جاکریہ فیصلہ کر ہی لیا کہ تمام غیر ملکیوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی خصوصاً ان کے خلاف جن کے پاس جائز سفری دستاویزت نہیں اور وہ پاکستان میں غیر قانونی طورپر رہ رہے ہیں ۔یہ با قاعدہ اعلان وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کیا اور متعلقہ حکام کو احکامات جاری کردیں کہ تمام غیر ملکیوں کو گرفتار کیاجائے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ سزا مکمل ہونے کے بعد ان کو ملک بدر کیاجائے یہ ایک خوش آئند فیصلہ ہے اس کی حمایت اور تعریف کی جانی چائیے ۔ امید ہے کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت بھی بڑے پیمانے پر غیر ملکیوں کے خلاف کارروائی میں بھرپور حصہ لے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ پاکستان کے وسائل صرف پاکستانیوں کے لئے استعمال ہوں غیر ملکیوں کے لئے نہیں ۔ اگر اس فیصلے پر نیک نیتی سے عمل کیا گیا تو اس کے اثرات دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت اچھے نکلیں گے اور امن عامہ کی صورت حال زیادہ بہتر ہوجائے گی ۔ اس میں دو رائے نہیں ہیں کہ تمام خود کش بمبار افغان تھے، 90فیصد سے زائد سہولت کار غیر ملکی تھے ۔ اس امر میں کوئی شک نہیں کہ حکومت کے پاس ان کی گرفتاری کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ، ان کو کیمپوں میں رکھنا ایک زیادہ مشکل مسئلہ ہے اس لئے ان کو گرفتار کیاجائے ان کو عدالتوں سے سزائیں دلوائی جائیں اور بعد میں قانون کے مطابق ان کو ملک بدر کیاجائے ۔