|

وقتِ اشاعت :   April 22 – 2017

کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام محب وطن پاکستانی ہیں جو ترقی چاہتے ہیں اور اب وہ کسی کے بہکاوے میں آنے اور نام و نہاد آزادی کی تحریک کا حصہ بننے کے لیے تیار نہیں۔ نام و نہاد آزادی کے نعروں کے ذریعے معصوم ذہنوں کو خراب کیا گیا اور ہماری ایک پوری نسل تباہ کر دی گئی۔ جو ایک ناقابل تلافی نقصان اور ناقابل معافی جرم ہے۔اس نقصان کے ذمہ دار وہی عناصر ہیں جو بلوچ قوم کو بھارت کی غلامی میں دینا چاہتے ہیں اور خود “را” کے غلام ہیں۔سی پیک اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے بلوچستان کی تقدیر بدلنے جا رہی ہے غربت اور پسماندگی ہمارا مقدر نہیں ،خوشحالی ،آسودگی اور ایک بہتر مستقبل ہمارا اور ہماری آنے والی نسلوں کا منتظر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 450سے زائد فراریوں کے ہتھیار ڈالنے کی منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اسپیکر صوبائی اسمبلی محترمہ راحیلہ حمید درانی، صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی ، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض اور دیگر سیاسی و عسکری قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی،وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے لیے کوئی راہ فرار نہیں ، ان کا آخری حد تک پیچھا کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ میں براہمداغ بگٹی، حیربیار مری، زعمران مری اور جاوید مینگل کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اب انہیں مزید یہ کھیل نہیں کھیلنے دیا جائے گا اور نا ہی انہیں معصوم نوجوانوں کو بہکا کر صوبے میں خون ریزی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ اپنے ان تمام بھائیوں اور بیٹوں کو بھی یہ پیغام دینا چاہتے ہیں جو ابھی تک ہتھیار اٹھا کر پہاڑوں پر موجود ہیں کہ وہ بھی واپس آکر قومی دھارے میں شامل ہو جائیں ہم انہیں سینے سے لگانے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ اپنے ذاتی مفادات اور پاکستان اور بلوچستان کے خلاف مزموم مقاصد کے حصول کے لیے ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں کھیلنے والوں نے بہت سے بے گناہ شہریوں اور سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو شہید کیا ۔ بھائی کو بھائی سے اور قوم کو قوم سے لڑانے کی سازش میں بے شمار قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔جن کا درد ہر محب وطن شہری محسوس کرتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ معصوم لوگوں کو پہاڑوں پر بھیجنے والوں کی سروں کی قیمتیں وصول کرنے والے خود تو سوئزرلینڈ اور لندن کے محلوں میں رہ رہے ہیں اور ان کے بچے یورپ اور امریکہ میں تعلیم حاصل کررہے ہیں جبکہ انہوں نے آپ جیسے معصوم لوگوں کو دو وقت کی روٹی کا بھی محتاج بنادیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت پر امن بلوچستان پالیسی کے تحت ہتھیار ڈالنے والوں کی بھرپور معاونت کرے گی، وہ یقین رکھیں کہ ایک بہتر اور روشن مستقبل ان کا منتظر ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی معاونت حکومت کا کوئی احسان نہیں بلکہ ہماری آئینی، قومی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہتھیار ڈالنے والوں کی حالت زار دیکھ کر انہیں انتہائی دکھ اور رنج پہنچا ہے جن کے جسم پر موجود بوسیدہ کپڑے اور پھٹے جوتے ان عناصر کے منہ پر ایک طمانچہ ہیں جنہوں نے انہیں ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھا کر پہاڑوں پر جانے کے لیے ورغلایا۔ انہوں نے کہا کہ ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونے والوں کے اس فیصلے سے ناصرف صوبے کی صورتحال بلکہ ان کے خاندان کی زندگیوں پر بھی انتہائی مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ وہ صوبے کے عوام اور سیاسی و عسکری قیادت کی جانب سے انہیں خوش آمدید کہتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ الحمداللہ ہم کلمہ گو مسلمان ہیں ایک اسلامی ریاست کے آزاد شہری ہیں جبکہ بھارت میں آباد 25کرور سے زائد مسلمان انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں، جہاں انہیں مذہبی رسومات کی ادائیگی کی بھی اجازت نہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ نام و نہاد آزادی کی تحریک کے لیے بھارتی حمایت کا اعتراف کرنے والے ہمارے بلوچ بھائیوں کو بھی بھارت کا غلام بنانا چاہتے ہیں تاہم ان کے یہ ناپاک عزائم کبھی پورے نہیں ہونگے، قبل ازیں فراریوں نے اپنے ہتھیار وزیراعلیٰ کے سامنے ڈالے اور وزیراعلیٰ نے انہیں سینے سے لگا کر مبارکباد دی، بچوں نے ہتھیار ڈالنے والوں کو پاکستان کے پرچم اور پھول پیش کئے۔دریں اثناء کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا ہے نا م نہاد آزادی کی تحریک نے بلوچستان کے لوگوں کو گمراہ کر کے نقصان پہنچایا ،سول وعسکری قیادت قومی دھارے میں شامل ہونے والوں کے ساتھ کھڑی ہے ،انہوں نے یہ بات جمعہ کوبلوچستا اسمبلی کے سبزازار پر فراریوں کے ہتھیار ڈال کر قومی دھا رے میں شامل ہونے کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ میرے لیے اس تقریب میں شمولیت باعث فخر ہے، ہمارے بہت بھائی نام نہاد تحریک سے واپس آئے ہیں، ملک و صوبے کو گمراہی میں نقصان پہنچایا اب انکو واپس آ نے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، کمانڈر سدرن کمانڈ نے کہا کہ ہم ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں، سیاسی و عسکری قیادت فراریوں کی ہر ممکن معاونت فراہم کریگی، انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ بیرونی ہاتھوں میں کھیلنے کی بجائے حقیقت کا ساتھ دیں پہاڑوں پر اپنا وقت ضائع نہ کریں واپس آ جائیں بلوچ اور بلوچستان کو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ،انہوں نے مزید کہا کہ بھٹکے ہوئے لوگ اب بھی واپس آجائیں ہم انہیں گلے سے لگائیں گے پا کستان اور بلوچستان کے لوگوں کا دل بہت بڑا ہے نام نہاد آزادی کی تحریک میں حصہ لینے والے بلوچستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔