کوئٹہ : شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں پیرا میڈیکس کے لانگ مارچ پر شیلنگ اور پارٹی رہنماؤں کی گرفتاریاں اور قلات میں میر سوراب مینگل کے گھر پر چھاپے قابل مذمت ہیں ہزارہ ٹاؤن میں غلام نبی مری ،ناصر علی شاہ ہزارہ سمیت ریلی کے شرکاء کو زدوکوب اور حراساں کرنے عمل ناقابل برداشت ہے ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، شکیلہ نوید دہوار ، غلام رسول مینگل ، ملک محی الدین لہڑی ، لقمان کاکڑ ،ا سد سفیر شاہوانی نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ملک ابراہیم شاہوانی ، حاجی باسط لہڑی ،طاہر ایڈووکیٹ ، عبدالشکور بلوچ ایڈووکیٹ ، غلام مصطفی مگسی ، ڈاکٹر فاروق پرکانی ، ہدایت اللہ جتک ، صدام مینگل ، حیدر لاشاری و دیگر موجود تھے مظاہرے سے آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی جانب سے سریاب ، ہزارہ ٹاؤن ، علمدار روڈ سمیت کوئٹہ میں پانی کی شدید قلت کے حوالے سے آج مظاہرہ کیا جا رہا ہے اکیسویں صدی میں بلوچستان کے عوام دیگر سہولیات تو درکنار پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں حکمران عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں اس حوالے سے آج احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن ہزارہ ٹاؤن سے پارٹی جلوس سے ہزارہ ٹاؤن بروری روڈ پر روکا گیا جس نے بعد میں بروری روڈ پر دھرنا دیا جس پارٹی رہنماؤں غلام نبی مری ، آغا ناصر علی شاہ ہزارہ سمیت دیگر ساتھیوں کو ذہنی کوفت سے دوچار کرنے کیلئے محاصرہ کیا گیا اور پریس کلب آنے سے روکا گیا جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں دوسری جانب پیرا میڈیکس کے مستونگ سے آنے والے لانگ مارچ جس میں پارٹی کے مرکزی لیبر سیکرٹری منظور بلوچ ، حسنین شاہوانی و دیگر کارکن شامل ہیں ان سمیت لانگ مارچ کے شرکاء پر آنسو گیس کی شیلنگ اور گرفتاری قابل مذمت ہے گزشتہ روزپارٹی قلات کے رہنماء میر سوراب خان مینگل کے گھر پر چھاپے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور اسے چادر و چار دیواری کے پامالی کے مترادف عمل مقررین نے قرار دیا حکمران جمہوریت کے دعویدار ہونے کے بجائے آمرانہ رویہ اپنائے ہوئے ہیں حکمران عوام کو زندگی کی ضروریات کی فراہمی میں ناکام ہو چکے ہیں عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے کرپشن ، اقرباء پروری ،لوٹ مار میں لگے ہوئے ہیں اکیسویں صدی میں جب بلوچستان کے عوام کوانسانی بنیادی ضروریات میسر نہ ہوں تو حکمران کس طرح ترقی و خوشحالی کے دعوے کر سکتے ہیں ایسے دعوے انہیں زیب نہیں دیتے جو جھوٹ پر مبنی ہیں انہوں نے کہا کہ آج کوئٹہ میں پولیس و انتظامیہ کی جانب سے پارٹی احتجاج کو روکنے کا عمل باعث افسوس ہے پہلے تو لولی لنگڑی جمہوریت کے دعوے کئے جاتے تھے اب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ بلوچستان کے کسی طبقہ فکر کو بھی احتجاج کا حق نہیں نام نہاد قوم پرستی کے دعویداروں نے پیرا میڈیکس سٹاف کے لانگ مارچ کو بزور طاقت دبانے کی کوششیں کر رہے ہیں انہیں حقوق دینے کے بجائے آنسو گیس کی شلنگ کی جا رہی ہے مستونگ میں سیاسی رہنماؤں و پیرا میڈیکس پر تشدد اور کوئٹہ میں بی این پی کے رہنماؤں و کارکنوں کو روکنے کا مقصد یہی ہے کہ بلوچستان میں جمہوریت نہیں آمریت ہے معاشروں میں جب جمہوری سوچ کو زیر کیا جاتا ہے تو اس کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہوتے کیونکہ جمہوری دور کے دعویدار یہ نہ بھولیں کہ وہ دعویٖ جمہوریت کا کرتے ہیں لیکن عملا آمرانہ طرز پر جمہوری آواز کو زیر کرنے کے پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں ۔