کوئٹہ: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منتقلی اختیارات سینیٹر میر کبیراحمدمحمد شہی نے کہاہے کہ بلوچستان کے وسائل کوبے دردی سے لوٹا جارہاہے جس اندازہ اس بات سے بخوبی لگایاجاتاہے کہ2002ء سے تاحال سیندک پروجیکٹ سے ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائد کاسونا اور تانبا فروخت کیاگیا مگر بلوچوں کی بدقسمتی کہ چاغی کو بنیادی سہولیات دینا تودرکنا وہاں کے مکین پینے کے صاف پانی کیلئے بھی سرگرداں ہیں تودوسری جانب 51سینٹی گریڈ سے زائد کی گرمی میں انہیں بجلی بھی میسر نہیں اب وقت آگیاہے کہ سیندک اور ریکوڈ ک کاکمیشن کے عوض سوداکرنے والوں کو بلوچ قوم کے سامنے بے نقاب کیاجائے تاکہ عوام معلوم ہوسکے کہ کون ان کا دوست اورکون دشمن ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ روز سینیٹ کے اجلاس میں خطاب کے دوران کیا کبیرمحمدشہی نے کہاکہ سیندک کھربوں ڈالر کا منصوبہ ہے جو غیرملکی کمپنی کودیدیاگیا جس میں پچاس فیصد حصہ چائنا‘48فیصد وفاق اورصرف دوفیصدحصہ بلوچستان کاہے دنیا میں کسی بھی ملک نے ایساکا طرح معاہدہ نہیں کیاہوگا جہاں وسائل کے مالک کو صرف دو فیصد حصہ دیاجارہاہو یہ بلوچستان کے وسائل لوٹنے کاعالمی منصوبہ اور بلوچ قوم کے معاشی قتل کے مترادف ہے بدقسمتی کا یہ سلسلہ آج کا نہیں بلکہ 1952ء سے جاری ہے جب سوئی کے مقام سے گیس دریافت ہوئی کیونکہ سوئی سے ملک کی سب سے سستی گیس پیداوارحاصل ہوتی ہے مگر بلوچستان کے گھریلوصارفین کو ملک میں سب سے زیادہ مہنگی گیس پنجاب کے مسترد شدہ تیز میٹروں کے ذریعے دی جارہی ہے کبیرمحمدشہی نے کہاکہ اسی طرح ریکوڈک کامنصوبہ ٹی ٹی سی کمپنی سے کمیشن کے عوض کیاگیا مگرنیشنل پارٹی نے اقتدارمیں آکر معاہدے کو عدالت چیلنج کیامگربدقسمتی سے کمپنی نے منصوبے میں اپنے اخراجات اتنے زیادہ ظاہر کیے کہ وہ اخراجات وفاقی حکومت دے سکتی ہے نہ بلوچستان حکومت ان معاہدوں کے حوالے سے ہمیں آگاہ کیا جائے اوربتایاجائے کہ کل آمدنی میں سے بلوچستان کوکتنا حصہ دیاگیاجس پر وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے سینیٹ کوجواب دیا کہ حکومت ان معاہدوں کی تفصیلات ان کیمرہ اجلاس میں دینے کیلئے تیار ہے جس پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہاکہ آئندہ اجلاس میں ایوان کو اس بارے میں ان کیمرہ بریفنگ دینے کے انتظامات مکمل کیے جائیں جس پر کبیرمحمدشہی نے چیئرمین کا شکریہ اداکیا۔