اسلام آباد: ڈان لیکس سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ وزارت داخلہ کو موصول ہوگئی ہے جس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی پر شک کا اظہار کیا گیا ہے۔
ڈان لیکس کی تحقیقات کے لیے جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا خان کی سربراہی میں 7 رکنی کمیٹی قائم کی گئی تھی جس میں محتسب اعلیٰ پنجاب نجم سعید، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ طاہر شہباز اور ایف آئی اے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان انور کے علاوہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) ،ملٹری انٹیلی جنس(ایم آئی) اور انٹر سروسز انویسٹی گیشن (آئی ایس آئی) کا ایک ایک نمائندہ بھی شامل تھا۔
ایکسپریس نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈان لیکس کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کی رپورٹ وزارت داخلہ کو موصول ہوگئی ہے۔ رپورٹ کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بذات خود وزیر اعظم کو پیش کریں گے جس کے بعد رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں وزیر اعظم نواز شریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا ہے جب کہ وزارت اطلاعات کے ایک افسر کو غیر ذمہ داری کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کی روشنی میں طارق فاطمی سے ان کی موجودہ ذمہ داریاں واپس لیے جانے کا قوی امکان ہے، اس کے علاوہ وزارت اطلاعات کے متعلقہ افسر کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 6 اکتوبر 2016 کو انگریزی اخبار نے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سےمتعلق ایک خبرشائع کی تھی، جسے خصوصی خبر کا نام دے کر شائع کیا گیا تھا، اس خبر میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر فوج اور سول حکومت میں اختلافات کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ خبر پر شدید تنقید کے بعد پرویز رشید سے وزارت اطلاعات کا قلمدان واپس لے لیا گیا تھا۔