|

وقتِ اشاعت :   April 28 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اس صوبے میں اب تک بڑے بڑے معدنی ذخائر دریافت ہوئے ہیں اور مختلف کمپنیاں صوبے کے مختلف علاقوں میں یہ کام جاری رکھی ہوئے ہیں حال ہی میں صوبے کے تین اضلاع میں زیر زمین گیس کے بڑے ذخائر کو تلاش کیا گیا ہے جسے اب بروئے کار لانے کے لیے تیزی سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔تیل و گیس کی تلاش کا کام کر نے والے ادارے آئل اینڈ گیس ڈیلولمنٹ اتھارٹی یعنی او جی ڈی سی ایل کے صوبائی سربراہ اکرام کاسی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کر تے ہوئے کیاانہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان کے اضلاع خاران، ژوب، شیرانی، کوہلو، بارکھان پشین میں گیس کی تلاش کے حوالے سے کافی مثبت پیش رفت ہوئی ہے ضلع خاران اور کو ہلو ،بارکھان سے گیس کے زیر زمین ذخائر کی تلاش کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا گیا ہے خاران میں بہت مثبت پیشرفت ہوئی ہے تلاش کے بعد پی پی ایل کو بہت بڑے گیس کے ذخائر ملے ہیں، ہم بھی پر امید ہیں کہ خاران میں ہمیں بڑی کامیابی ہو گی، کوہلو بارکھان میں بڑے ذخائر کی تصدیق ہوئی ہے آئندہ چھ ماہ میں ہم اس پر کام شروع کر دیں گے ضلع جھل مگسی میں زیر زمین گیس کے ذخائر تلاش کرنے کے بعد اب وہاں گیس کو صاف کرنے کا پلانٹ لگا دیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ جیسے ہی سوئی سدرن کمپنی پائپ لائن بچھا لے گی، وہاں سے گیس قومی پائپ لائن میں شامل ہو جائے گی جب کہ اس کے علاوہ ضلع لسبیلہ میں بھی گیس کے ذخائر تلاش کیے جائیں گے حکام کے مطابق ضلع پشین کے علاقے بوستان میں یہ کام مکمل کر لیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ صوبے کے جن علاقوں سے گیس نکالی جا رہی ہے، سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق صوبے کے 26 اضلاع میں او جی ڈی سی سماجی بہبود کے مختلف منصوبوں کے لیے فنڈز فراہم کر رہی ہے جس سے مقامی لوگوں کو کافی فائدہ ہو رہا ہے۔بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ قدرتی ذخائر کی تلاش کے لیے صوبائی حکومت مختلف کمپنیوں سے معاہدے کرے گی ہمارے جتنے بھی معدنی ذرائع ہیں ہم ان کی تلاش کریں گے اور کو شش کر ینگے کہ اس کے لیے بھی (کوشش کریں گے) کہ مختلف کمپنیوں یا ممالک کے ساتھ مشتر کہ سرمایہ کاری کی جائے اور قدرتی وسائل کے ذخائر مزید تلاش کیے جاسکیں، تو آمدنی میں اضافے کے بغیر صوبہ بلوچستان کے اخراجات کو پورا کرنے کا دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے اس حوالے سے اسمبلی میں قانون سازی بھی کی جائے گی بلوچستان میں 1952 میں ضلع ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں میں گیس کے زیر زمین ذخائر دریافت ہوئے تھے جہاں سے گیس نکالنے کے لیے نوے سے زائد ٹیوب ویل لگائے گئے تھے بلوچستان کے ضلع زیارت کے علاقے زرغون سے بھی گیس نکالی جا رہی ہے ناقدین کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے حاصل ہونے والی قدرتی گیس کی بدولت جہاں ملک کے بعض علاقوں میں صنعتی انقلاب کی بنیاد رکھ دی گئی وہیں بلوچستان کا 95 فیصد علاقے اب بھی اس سہولت سے محروم ہے ناقدین کے بقول صوبے کی سابقہ اور موجودہ حکومتوں کی مبینہ بدعنوانی اور ناقص طرز حکمرانی کے باعث گیس کی اربوں کی آمدن اس پسماندہ صوبے کے عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کا باعث نہیں بن سکی، بلکہ قیمتی وسائل کے حامل صوبے میں غربت کی شرح 74 فیصد سے بھی بڑھ گئی ہے۔