تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ انکو پانامہ لیکس کے معاملے پر چپ رہنے کے لیے دس ارب روپے کی پیش کش کی گئی جو انہوں نے رد کردیا ۔ابتدائی طورپر وہ مزاحمت کرتے رہے اوراس شخص کا نام بتانے سے انکار کرتے رہے جنہوں نے یہ پیغام لے کر آیا لیکن بعد میں انہوں نے یہ اشارہ دیا کہ میاں شہباز شریف کے قریبی شخص نے یہ پیش کش کی تھی جو عمران خان کے بھی دوست ہیں مزید تفصیلات میں انہوں نے بتایا کہ ان کے ایک دولت مند تاجر دوست نے رابطہ کیا کہ اگر عمران خان پانامہ لیکس میں اپنی زبان بندرکھیں تو ان کو دس ارب روپے دئیے جا سکتے ہیں اور اس تاجر کو بھی خدمات کے صلے میں دو ارب روپے دئیے جائیں گے۔ یہ تفصیلات انہوں نے ایک ٹی وی ٹاک شو میں بتائے مگر انہوں نے اپنے تاجر اور دولت مند دوست کا نام بتانے سے انکار کیا اور کہا کہ ان کو بزنس میں شدید نقصانات اٹھانے پڑیں گے۔اس بیان پر مختلف اطراف سے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس شخص کا نام بتائیں اور ثابت کریں کہ یہ پیش کش درست ہے۔ ان میں مسلم لیگ ن کے رہنماء اور وزراء پیش پیش ہیں اور ان کے ساتھ اپوزیشن رہنما سید خورشید شاہ اور اسفندیار ولی بھی شامل ہیں۔ پی پی پی کے رہنماء قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ یہ پانامہ سے بڑا سکینڈل ہے، عمران خان کو عوام کے سامنے یہ بات ثابت کرنی پڑے گی کہ یہ الزام درست ہے اور حکومتی رہنماؤں نے ان کو اتنی بڑی رقم کی پیشکش کی تھی ۔ بہر حال عمران خان ایک تنازعہ میں پھنس گئے ہیں اور ان کا اس سے نکلنا آسان نہیں ہے کیونکہ اس کے تمام مخالفین ان کو اس معاملے میں جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں ۔ عمران خان کا یہ الزام مسلم لیگ ن ‘ اس کی حکومت اور رہنماؤں کے لئے باعث رحمت ثابت ہوئی کہ لوگوں کی توجہ اصل مسئلہ سے ہٹ گئی جو نواز شریف کااستعفیٰ ہے ۔ اس کے علاوہ جے آئی ٹی کی مخالفت ہورہی ہے اور یہ کہا جارہا ہے کہ نواز شریف اور اس کے خاندان نے یہ تسلیم کیا ہے کہ لندن کی جائیدادیں ان کی ہیں اس سے انہوں نے بھی انکار نہیں کیا ہے ، اب جے آئی ٹی کیا ثابت کرے گی ۔اور یہ کہ نواز شریف اور اس کے خاندان نے ثبوت فراہم کرنا ہے کہ یہ دولت کہاں سے آئی ،بہ حیثیت وزیراعظم انہوں نے اپنے سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال تو نہیں کیا اور اتنی بڑی دولت اکٹھی کی ۔