|

وقتِ اشاعت :   April 29 – 2017

پاکستان میں کرپشن اس حد تک پھیل گیا ہے کہ پانچ لاکھ سے زائد غیر ملکیوں نے پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کر لیے ہیں۔ لیکن یہ معلوم نہیں کہ کتنے غیر ملکیوں نے پاکستانی پاسپورٹ حاصل کیا ہے ۔ بعض عناصر کادعویٰ ہے کہ یہ پانچ لاکھ شناختی کارڈ صرف افغانیوں نے حاصل کیے ہیں اس سے کہیں زیادہ شناختی کارڈ بھارتیوں ‘ بنگلہ دیشی اور برما سے آئے ہوئے لوگوں نے حاصل کیے ۔ ظاہر ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں غیر ملکیوں کو شناختی کارڈ جاری ہونا ،نا اہلی کے علاوہ کرپشن کی نشانی ہے ۔ نادرا پر کرپٹ عناصر کا قبضہ رہا ہے اور اسی دوران یہ شناختی کارڈ جاری ہوئے، بعض لوگوں کو تو با قاعدہ سرکاری احکامات کے تحت شناختی کارڈجاری ہوئے ان میں ملا منصور شامل ہیں جو با قاعدہ ایرانی ویزا لے کر ایران گئے تھے اور پاکستانی پاسپورٹ لے کر گئے تھے واپسی پر امریکی ڈرون حملے میں نوشکی کے قریب مار ے گئے ۔ وہ ایران سے واپس آرہے تھے کہ ان پر حملہ ہوا اور ان کو ہلاک کیا گیا ۔ ایسے ہی دوسرے اہم لوگوں کو حکومتی اہلکاروں کے احکامات کے تحت پاکستانی شناختی کارڈ اور پاکستانی پاسپورٹ جاری کیے گئے شاید ان کو ’’ قیمتی اثاثہ ‘‘ سمجھ کر یہ تمام تر سہولیات فراہم کی گئیں کہ وہ اپنے اہل و عیال کے ساتھ پاکستان میں زندگی بسر کریں ۔ اب چونکہ افغانستان سے تعلقات کچھ زیادہ ہی کشیدہ ہوگئے ہیں اس لیے مشکوک افغانیوں کے خلاف کسی حد تک کارروائی کی جارہی ہے اور اس امید کے ساتھ کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات دوبارہ بہتر ہوجائیں گے۔ لیکن ہم امید رکھتے ہیں حکومت پاکستان ملکی مفادات کے پیش نظر ان تمام غیر ملکیوں کو اپنے وطن واپس ضرور بھیجے گا کیونکہ سیکورٹی اداروں نے اکثر غیر ملکیوں خصوصاً غیر قانونی تارکین وطن کو ملک کی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا ہے آئے دن یہی لوگ دہشت گردی کرتے پائے جاتے ہیں اس لیے ان کو جلد سے جلد ملک سے نکالنا ضروری ہوگیا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اس بات کی تحقیقات کرائے کہ کن لوگوں نے ان غیر قانونی تارکین وطن کے جعلی دستاویزات بنائے ،کن لوگوں نے ان جعلی دستاویزات کی تصدیق کی‘ کون سی قوتیں ہیں جو سرکاری اہلکاروں پر اکثر دباؤ ڈالتی ہیں اور ان کو بلیک میل کرتی ہیں کہ افغانیوں کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کریں ان تمام عناصر کے خلاف کارروائی ہونی چائیے، صرف ان لوگوں کے خلاف نہیں جنہوں نے ملا اختر منصور کا شناختی کارڈ بنایا جس کی بنیاد پر ان کو پاکستانی پاسپورٹ جاری کیا گیا ۔ بلکہ ان تمام اراکین اسمبلی ‘ مقامی کونسلوں کے نمائندوں اور قبائلی شخصیات کے خلاف مثالی کارروائی ہونی چائیے جنہوں نے غیر ملکی تارکین وطن کے شناختی کارڈ کے جعلی دستاویزات تیار کرائے اور ان کی تصدیق بھی کی۔ ہمارے ملک میں یہ روایت اب قائم کی جانی چائیے کہ ہر غلط کام پر سزا ہوتی ہے اور مجرم کو سزا ضرور ملتی ہے ۔ خصوصاً ان لوگوں کے خلاف جو آئے دن نادرا کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کرتے تھے افغانیوں کی جلوس کی قیادت کرتے تھے اور نادرا پر دباؤ ڈالتے تھے کہ ان غیر ملکیوں کو بھی پاکستانی شناختی کارڈ جاری کریں ۔ان لوگوں کے خلاف زیادہ سخت کارروائی ہونی چائیے جنہوں نے جعلی دستاویزات نہ صرف بنائے بلکہ ان کا نمائندہ بن کر ان کی تصدیق بھی کی۔ ایسے کیس ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں میں ہیں ۔ان سرکاری اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چائیے جو دولت مند افغانیوں کی سرگرمیوں کی سرپرستی کررہے ہیں اور اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ دولت مند افغانی اسمگلروں اورجرائم پیشہ لوگوں کے خلاف کارروائی نہ ہو ۔ امید ہے کہ پہلے تو ان افغانیوں کو گرفتار کیاجائے گا جنہوں نے جعلی دستاویزات جمع کرکے پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کیے ہیں ۔