|

وقتِ اشاعت :   May 3 – 2017

اسلام آباد: عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کی سماعت سے قبل سپریم کورٹ کے باہر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی میڈیا سے گفتگو پر چیف جسٹس آف پاکستان نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے چیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور سیکرٹری جنرل جہانگیر خان ترین کے خلاف منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے حوالے سے دائر متفرق درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی میڈیا سے گفتگو پر شدید برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ سماعت سے پہلے لوگ میڈیا پر بات کرنا شروع ہوجاتے ہیں، پہلے کیس سے متعلق گراؤنڈ رولز طے نہ کرلیں، جن شخصیت کا کیس سےتعلق نہیں وہ گفتگو کررہے ہیں، کیا آپ کے درمیان میڈیا سے گفتگو کے معاملے پر ضابطہ اخلاق طے ہے،اگرایسا نہیں توآپ خودآپس میں میڈیاسےگفتگو کے معاملے پرضابطہ اخلاق طے کریں۔ سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے گزشتہ روز سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا ایک اور تحریری جواب پڑھ کر سنایا۔ جس میں لگائے گئے الزامات کو من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے موقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار نے وزیر اعظم کے ساتھ اپنی وفاداری ظاہر کرنے کے لئے ان کے خلاف ایک جھوٹی درخواست دائر کی ہے۔ درخواست گزار ان کی کردار کشی کرکے وزیر اعظم کو اپنااعتماد دلانا چاہتا ہے کہ وہ پناما لیکس کے معاملے میں ان کے ساتھ کھڑا ہے حالانکہ خود وزیر اعظم کی ساکھ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی انکوائری سے مشروط ہے۔ جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ میں نے نیازی سروسز لمیٹڈ کا اعتراف کیا جس کا اب نام و نشان نہیں اور آف شور کمپنی بھی بند ہوچکی ہے جس کی ڈائریکٹرز عظمی خان اورحلیمہ خان تھیں جب کہ آف شور کمپنی کا ٹیکس نیو جرسی میں جمع کرایا جاتا تھا۔ درخواست گزار بذات خود ایفی ڈرین کیس میں نامزد ملزم ہے لیکن وہ دوسروں پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے۔ میرے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن بھی خارج کرچکا ہے، اس لئے عدالت سے استدعا ہے کہ پٹیشن خارج کی جائے۔ نعیم بخاری نے اعتراض کیا کہ درخواست میں نیب کو کارروائی کا حکم دینے کی استدعا کی گئی حالانکہ نیب کو درخواست میں فریق ہی نہیں بنایا گیا۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب کو فی الحال سننے کی ضرورت بھی نہیں، عدالت جب چاہے فریق بنا سکتی ہے، ضروری ہوا تو نیب کو بھی بلا لیں گے لیکن صرف ضروری افراد اور اداروں کو فریق بنائیں گے۔ سماعت کے دوران حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے حکومت اور الیکشن کمیشن کو بھی فریق بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والی پارٹی چلا رہے ہیں، اس لئے وفاق کو وزارت داخلہ کے ذریعے فریق بنانا چاہتے ہیں۔ عدالت نے اکرم شیخ کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو فریق بنانے کی استدعا منظور کر لی۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کی بھی پاناما لیکس میں آف شور کمپنیاں سامنے آئی ہیں جسے انہوں نے چھپائے رکھا۔