|

وقتِ اشاعت :   May 7 – 2017

چمن : پاک افغان سرحد سے ملحقہ دیہات کے مکینوں کو سیکورٹی فورسز کی جانب سے فوری علاقے خالی کرنے کا حکم کلی گوری ،گلدارہ باغچہ ،اڈہ کہول حاجی باچا کلی اور اڈہ کہول کے مکینوں کو دور دراز علاقوں کو ہجرت کرنے کاحکم دیاگیا ۔ تفصیلات کے مطابق پاک افغان سرحد پر گزشتہ روز سرحد پر مردم شماری پر کشیدگی اور افغانستان کی جانب سے شیلنگ کے بعد آج بھی پاک افغان سرحد ہرقسم کی آمدروفت کیلئے مکمل طورپر بند رہا جس سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ،نیٹو سپلائی ،اور ہرقسم کی ایمپورٹ ایکسپورٹ مکمل طور پر بند رہا جس سے تاجروں اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا رہا جبکہ پاک افغان سرحد سے ملحقہ علاقے سرحدی دیہات جو دوکلو میٹر کے اندر قائم ہیں ان کے مکینوں کو سیکورٹی فورسز نے اعلانات کے ذریعے علاقہ خالی کرنے کا کہاہے جس سے بڑی تعدادمیں علاقے کے مکینوں نے علاقہ خالی کرنا شروع کردیااور شہر کے مختلف علاقوں سے بھی شہریوں نے نقل مکانی شروع کردیا جبکہ اس موقع پر سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف سواری گاڑیوں نے اپنے کرائے بڑھادیئے اور اپنے قیمتی وقت کو کیش کرانے میں مگن ہوگئے جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد نے اپنے علاقے چھوڑنے شروع کردیا اور رات گئے تک اپنے عزیزوں کے گھروں کی طرف جانا شروع کردیا جبکہ کئی مقامات پر اپنے گھروں سے بے گھر افراد کیلئے سرکاری سکولوں میں ان کی رہائش کرائی گئی اور اعلانات سے چمن شہر میں شہریوں میں شدید خوف وہراس پھیل گیا ۔ جبکہ خالی کرانے والے دیہاتوں میں پاک افغان سرحد کے نزدیکی علاقے جس میں کلی باچا اڈہ کہول ،کلی گوری کہول ،گلدارہ باغچہ کے گھر جو افغان سرحد کے نزدیک واقع ہے جبکہ کلی لقمان اور کلی حاجی جہانگیر پہلے ہی خالی کئے جاچکے ہیں اور ان کے مکینوں نے دیگر پہاڑی علاقوں مردہ کاریز ،انزرگئی کاریز ،سنزلہ کاریز ،لنڈی کاریز ،پڈو کاریز سمیت دیگر بالائی علاقوں کا رخ کرلیا جبکہ ان دیہاتوں سے جن گھرانوں نے ہجرت کی ان کیلئے صوبائی حکومت کی جانب سے پی ڈی ایم اے کی جانب سے خوردنی اشیاء ،کمبل ،خیمے اور دیگر اشیاء کے بیس ٹرک سامان کی بھیجا گیا ہے جس کو ضلعی انتظامیہ ک جانب سے تقسیم کیاجائے گا جبکہ پاک افغان سرحد باب دوستی زیرو پوائنٹ کے مقام پر پاک افغان بارڈر سیکورٹی کے اعلیٰ آفیسران کے درمیان مذاکرات کئے گئے جو گزشتہ روز بے نتیجہ رہے تھے اس کو آج دوبارہ شروع کیاگیا جس میں پاکستان وفد نے کہاکہ کلی جہانگیر اور کلی لقمان پاکستانی علاقہ ہیں جہاں پر پاکستانی پچھلے ستر سال سے رہائش پذیر ہے اور وہاں پرپاکستانی بجلی کے لائن اور کھمبے لگائے گئے ہیں اور پاکستانی ٹیوب ویلیں ،پاکستانی اسکول ہیں جہاں پر باقاعدہ پاکستانی ٹیچروں کی ڈیوٹی ہیں اور وہاں کے مکینوں کے پاس پاکستانی رجسٹرڈ نادرا کے شناختی کارڈ ہیں اورپاکستان نے ہمیشہ ہمسائیہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی ہیں جبکہ پاکستان اور افغانستان دو برادرانہ اسلامی ممالک ہے جبکہ اس موقع پر افغان آفیشل نے کہاکہ موجودہ مسئلہ پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ سطح پر حل ہوجائے اور کابل اور اسلام آباد کے ذریعے مذاکرات کئے جائیں اورافغان حکومت اور عوام نے بھی پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کے خواہاں ہیں جبکہ یہ دو دیہات ہیں جب تک کابل فیصلہ نہ کریں اسوقت تک اپنے علاقے میں کسی اور کی مداخلت برداشت نہیں کرینگے ۔