|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس جناب جسٹس نذیر احمد لانگو پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے سیکرٹری ہائیرایجوکیشن عبداللہ جان کی عدم بازیابی سے متعلق آئینی درخواست کے سماعت کے دوران ڈپٹی انسپکٹرجنرل پولیس عبدالرزاق چیمہ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ پولیس کو کسی جگہ عدالت کے تعاون کی ضرورت ہے تو وہ اسے آگاہ کرے وہ متعلقہ حکام کو احکامات جاری کرینگے ۔گزشتہ روز سیکرٹری ہائیرایجوکیشن کی اغواء اور عدم بازیابی سے متعلق اینٹی کرپشن موومنت کے فضل محمد نورزئی اور دیگر کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی سماعت شروع ہوئی تو انسپکٹرجنرل پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے عدالت میں کیس سے متعلق سربمہر لفافہ پیش کیا اور کہاکہ اس میں ایسے شواہد ہیں جسے پولیس پوشیدہ رکھنا چاہتی ہے ہماری پوری کوشش ہے کہ سیکرٹری ہائیرایجوکیشن کو باحفاظت بازیاب کرکے کیس کو حل کرے تواس پر عدالت کے ججز نے ان سے استفسار کیاکہ وہ بتائیں کہ کیا کوئی امید ہے اس کیس کے حل ہونے کی اگر چہ یہ کسی صورت آسان کیس نہیں ،ڈی آئی جی پولیس عبدالرزق چیمہ بولے کہ پولیس اور جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے علاوہ بھی وہ اس کیس کے حوالے سے کام کررہے ہیں اور وہ پرامید ہے جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ پولیس کو کسی جگہ عدلیہ کے تعاون کی ضرورت ہے تووہ بتائے وہ متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کرینگے جبکہ ڈی آئی جی پولیس بولے کہ انہوں نے محکمہ داخلہ کو تعاون کیلئے تحریر کیاہے جس پر بینچ کے ججز نے ریمارکس دئیے کہ ایسے موقع پر سیکرٹری داخلہ کو خود پولیس کے پاس جانا چاہئے تھا کیا اس نے اس کیس میں کوئی دلچسپی لی ہے؟ تو ڈی آئی جی پولیس بولے کہ سیکرٹری داخلہ ان سے کیس کی پیش رفت سے متعلق رابطے میں ہے ،بینچ کے ججز نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں پولیس پر تنقید کے ساتھ ساتھ اس کی کارکردگی کی بھی تعریف کرنی چاہئے ،انہوں نے استفسار کیا کہ کیا گزشتہ 2سالوں کی نسبت اب حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ،بتایاجائے کہ کوئٹہ شہر کی سیکورٹی کی صورتحال کیاہے ؟،اس موقع پر محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کے توسط سے ایک مراسلہ عدالت میں پیش کیا گیا ،ایس ایس پی نذیر کرد نے عدالت کو بتایاکہ روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی گاڑیوں کے خلاف کارروائیوں کاسلسلہ جاری ہے ہر روز 100سے 200گاڑیوں کے کالے شیشے اور غیر قانونی نمبرپلیٹس اتارے جارہے ہیں بلکہ گاڑی مالکان کو چالان بھی کیاجاتاہے ،انہوں نے بتایاکہ کوئٹہ شہر میں غیر قانونی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے تاہم دوسرے اضلاع میں موجودہ غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے خلاف انہیں کارروائی میں مشکلات کاسامناہے ،ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس عبدالرزق چیمہ بولے کہ کوئٹہ شہر میں غیر قانونی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کے دوران انہیں اکثر شکایت ملتی ہے کہ دوسرے اضلاع میں غیر قانونی گاڑیوں کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیاجاتا انہوں نے کہاکہ کسٹم حکام ان کے ساتھ آئے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کارروائی کرے ،پولیس انہیں ہرممکن سیکورٹی فراہم کریگی بعدازاں کیس کی سماعت کو 24مئی تک کیلئے ملتوی کردیاگیا۔