|

وقتِ اشاعت :   May 11 – 2017

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے چمن کے سی ایم ایچ ہسپتال میں افغان فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں سے ملاقات کی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے کوئٹہ گیریژن میں مختلف تنصیبات کا دورہ کیا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اسکول آف انفینٹری میں مختلف کورسز میں شریک افسران سے ملاقاتیں اور کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ میں طلبا سے خطاب بھی کیا۔ خطاب کے دوران آرمی چیف نے ملک کی اندرونی و بیرونی سیکیورٹی کے تناظر میں بات کی اور اسی حوالے سے پاک فوج کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ آرمی چیف نے اس موقع پر ملک میں امن و استحکام کے قیام کے لیے پاک فوج کی کوششوں کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج استحکام پاکستان کے مختلف آپریشنز میں بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ آرمی چیف نےکمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) کوئٹہ کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے چمن بارڈر پر افغان فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والوں سے سیکیورٹی اہلکاروں سے ملاقات کی۔ یاد رہے کہ رواں ماہ 5 مئی کو بلوچستان کے علاقے چمن میں مردم شماری ٹیم کو تحفظ فراہم کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں پر افغان بارڈر فورسز نے فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 2 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 12 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوگئے تھے۔ واقعے کے بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘افغان بارڈر پولیس نے مردم شماری ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور ایف سی بلوچستان کے اہلکاروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا’۔ بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’افغان انتظامیہ کو پیشگی اطلاع جبکہ مردم شماری کا عمل یقینی بنانے کے لیے سفارتی اور فوجی سطح پر تعاون اور روابط کے باجود بھی افغانستان کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے کا سلسلہ جاری ہے’۔ بعدازاں افغان فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکت پر افغان ناظم الامور عبدالناصر یوسفی کو دفتر خارجہ طلب کرکے سخت احتجاج کیا گیا تھا۔ پاکستان کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ افغانستان فائرنگ کا یہ سلسلہ فوری طور پر ختم کرے اور سرحد کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ دوسری جانب پاک فوج کے ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے افغان ڈی جی ایم او سے ہاٹ لائن رابطے میں بارڈر پولیس کو افغان حدود میں رکھنے کا انتباہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشیدگی میں کمی کے لیے افغان فورسز کو اپنی حدود میں رہنا چاہیئے۔ بعد ازاں آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم انجم نے دعویٰ کیا کہ پاک-افغان بارڈر پر افغان فورسز کی جانب سے کی جانے والی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا جس میں 50 افغان فوجی ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ تاہم اگلے ہی روز پاکستان میں تعینات افغان سفیر عمر زاخیل وال نے گذشتہ ہفتے چمن میں پاک-افغان فورسز کے درمیان ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں افغانستان کے 50 فوجیوں کی ہلاکت کے دعوے کی ترید کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے میں صرف 2 فوجی ہلاک ہوئے۔