|

وقتِ اشاعت :   May 12 – 2017

کوئٹہ: جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولاناعبدالغفورحیدری نے کہاہے کہ پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے وابستہ ہے، افغان حکومت بھارت کا آلہ کار اور کٹھ پتلی بنی ہوئی ہے ، سی پیک کی تجویز سب سے پہلے 1995میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے چینی حکومت کے سامنے پیش کیا تھا ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پارلیمنٹ لاجرکوئٹہ میں جمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنرلسیکرٹری ملک سکندر خان ایڈووکیٹ اور دیگر عہدے داروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ مولاناعبدالغفورحیدری کاکہناتھاکہ جمعیت علماء اسلام کے زیراہتمام پشاور میں ہونیوالے صد سالہ عالمی اجتماع کے دورس نتائج برآمدہوئے ہی جونہ صرف ملکی سطح پر ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی دیکھے جاسکتے ہیں ، اس اجتماع سے اسلامی دنیا اور ملکی اعتدال کے حوالے سے دنیا کو مثبت پیغام گیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ صد سالہ اجتماع نے ثابت کردیاکہ ہمارے قائدین اور جماعت کے کارکن اسلامی وحدت اور امن کیلئے سب سے اہم رول اور طاقت رکھتے ہیں ،پشاور میں ہونے والے اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام نے مذہبی جماعتوں کے درمیان اتحاد کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو اس سلسلے میں کام کررہی ہے ،انہوں نے کہاکہ ملک کی مذہبی جماعتوں کے درمیان اتحاد عوامی خواہش بھی ہے ،جمعیت علماء اسلام ہمیشہ سے دینی ومذہبی جماعتوں کے اتحاد کی داعی جماعت رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آیندہ انتخابات کے نتیجے میں حکومت کے حق دار جمعیت علمائے اسلام ہے کیونکہ ہماری جماعت نے عوامی خوشحالی کیلئے بے مثال کردار ادا کیا ہے ،ان کاکہناتھاکہ کرپشن کے ذریعے ملک سے باہر آف شور کمپنیاں بنائی جارہی ہے جس کی وجہ سے ملک معاشی طورپر کمزور ہورہاہے بلکہ ترقی کا عمل بھی سست ہوچکاہے ،انہوں نے کہاکہ ملک صوبے اور خطے کیلئے سی پیک منصوبہ امید کی نئی کرن ہے اس منصوبے کو 1995کو مولانافضل الرحمن نے چینی حکومت کے سامنے پیش کیاتھا انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبے کی کامیابی کیلئے بہترین منصوبہ بندی وقت کی اہم ضرورت ہے بلوچستان میں اقتصادی اور معاشی خوشحالی کیلئے خصوصی اقتصادی زونز کاقیام انتہائی ضروری ہے اس لئے اس سلسلے میں کسی قسم کی رکاوٹوں کو برداشت نہیں کیاجاسکتا،انہوں نے کہاکہ ہم ہمسیایہ ملک افغانستان کے ساتھ جنگ اور کشیدگی نہیں چاہتے لیکن افغان فورسز کی جانب سے بھارتی ایماء پر چمن کے سرحدی علاقے میں جس طرح جارحیت کی گئی وہ قابل افسوس ومذمت ہے ،انہوں نے کہاکہ اس وقت تک پرامن افغانستان یا پرامن پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا جب تک دونوں ممالک اس سلسلے میں سنجیدگی سے اقدامات نہ کرے کیونکہ ان دونوں ممالک کا امن ایک دوسرے سے وابستہ ہے ۔مولاناعبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ کابل حکومت بھارت کی آلہ کار بنی ہوئی ہے اور بھارت کے کہنے پر ہی پاکستان کے خلاف جارحیت کاارتکاب کیا گیا جو نیک شگون نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ ان کے نظریاتی اختلافات ہے وہ اسلامی اقدار کی پامالی کے مرتکب ہوتے رہے ہیں اس لئے اتحاد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔