|

وقتِ اشاعت :   May 13 – 2017

دنیا بھر میں کئی اداروں کو تاوان وصول کرنے کی خاطر شدید سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے جس سے ہزاروں مقامات پر کمپیوٹر لاک ہو گئے ہیں۔

ان اداروں سے کمپیوٹر کھولنے کے لیے تین سو ڈالر بِٹ کوئن کی شکل میں تاوان کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

امریکہ، برطانیہ، چین، روس، سپین، اٹلی اور تائیوان سمیت 74 ملکوں میں اس حملے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

سائبر سکیورٹی کے ماہرین ان واقعات کو ایک مشترکہ حملے کی صورت میں دیکھ رہے ہیں۔ ایک ماہر نے ٹویٹ کیا کہ انھوں نے ہزاروں کمپیوٹروں میں وانا کرائی (WannaCry) نامی رینسم ویئر دیکھا ہے۔ رینسم ویئر وہ کمپیوٹر وائرس ہوتا ہے جس کی مدد سے وائرس کمپیوٹر یا فائلیں لاک کر دیتا ہے اور اسے کھولنے کا معاوضہ مانگا جاتا ہے۔

اینٹی وائرس سافٹ ویئر ایواسٹ کے جیکب کروسٹیک نے کہا: ‘یہ بہت بڑا (حملہ) ہے۔’

ایک اور ماہر نے کہا ہے کہ رینسم ویئر 74 ملکوں میں دیکھا جا چکا ہے اور اس فہرست میں مزید ملک شامل ہو رہے ہیں۔

بعض ماہرین کے مطابق اس کمپیوٹر انفیکشن کا تعلق ایک ہیکر گروپ ‘دی شیڈو بروکرز’ سے ہے جس نے حال ہی میں امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی سے ہیکنگ ٹولز چرا کر نشر کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

مائیکروسافٹ کمپنی نے گذشتہ مارچ میں اسی قسم کے حملے سے بچنے کے لیے ایک پیچ جاری کیا تھا لیکن بہت سے کمپیوٹروں میں یہ انسٹال نہیں ہو سکا۔

بعض سکیورٹی ماہرین نے توجہ دلائی ہے کہ یہ انفیکشن ورم نامی ایک پروگرام کی مدد سے پھیلائے گئے ہیں جو کمپیوٹروں کے درمیان از خود منتقل ہوتا ہے۔

برطانیہ کا ادارۂ صحت این ایچ ایس بھی اس حملے کا نشانہ بنا ہے۔

اس کے علاوہ یورپ کے کئی اور ادارے بھی زد میں آئے ہیں۔ ٹیلی کام کمپنی ٹیلی فونیکا نے ایک بیان میں کہا کہ اسے سائبر حملوں کے واقعات کا پتہ چلا ہے لیکن اس سے اس کے گاہک اور سروسز متاثر نہیں ہوں گے۔

بجلی فراہم کرنے والی کمپنی آئبرڈرولا اور گیس نیچرل بھی متاثرین کی فہرست میں شامل ہیں۔

اطلاعات کے مطابق کمپنیوں کے عملے کو کہا گیا تھا کہ وہ اپنے کمپیوٹر بند کر دیں۔ وانا کرائی کے پیغامات کے سکرین شاٹس ویب پر گردش کر رہے ہیں۔

بعض دوسری تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ اٹلی میں ایک یونیورسٹی کے کمپیوٹر اسی پروگرام نے لاک کر دیے ہیں۔

رینسم ویئر

کہا جا رہا ہے کہ اس رینسم ویئر سے منسلک بِٹ کوئن کے بٹوے رقم سے بھرنا شروع ہو گئے ہیں۔

دوسرے متاثرہ اداروں میں کوریئر کمپنی فیڈ ایکس اور پرتگال ٹیلی کام شامل ہیں۔

سکیورٹی انجینیئر کیون بومونٹ نے کہا: ‘یہ ایک بڑا حملہ ہے جس سے یورپ بھر کے ادارے اس پیمانے پر متاثر ہوئے ہیں جو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔’

ایک اور سائبر سکیورٹی ادارے چیک پوائنٹ کے مطابق یہ رینسم ویئر نیا ہے۔ ادارے کے آتیش پتنی نے کہا: ‘اس کے باوجود یہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔’