|

وقتِ اشاعت :   May 14 – 2017

 
 
 
کوئٹہ : یونیورسٹی بلوچستان انتظامیہ کے خلاف بلوچستان کے طلباء تنظیموں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن بی ایس او پجار ہزارہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی طرف سے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ آج چوتھے روز بھی جاری رہا ۔
 
جہاں بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ناصر بلوچ شوکت بلوچ عتیق بلوچ مظفر بلوچ امجد بلوچ ڈاکٹر ارسلان بلوچ پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے ملک انعام کاکڑ ناصر میانی جمیل پشتون بی ایس او پجار کے صوبائی نائب صدر کریم بلوچ سینئر رہنما نجم بلوچ عزیز بلوچ ہزارہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے حسین ترانی سمیت طلباء تنظیموں کے قائدین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
 
بھوک ہڑتالی کیمپ پر مختلف مکاتب فکر نے اظہار یکجہتی کرکے اپنے حمایت کا یقین دہانی کرایا جن میں بلوچستان ہائیکورٹ بار کے صدر شاہ محمد جتوئی ایڈووکیٹ کوئٹہ بار کے جنرل سیکرٹری میر عطاء اللہ لانگو ایڈوکیٹ نیشنل پارٹی کے صوبائی رہنما عبدالخالق بلوچ حاجی عطاء محمد بنگلزئی وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ماما عبدالقدیر بلوچ پی ایس او کے زرک خان اور اسنفد یار نے سمیت دیگر سیاسی و سماجی قائدین نے اظہار یکجہتی کی ۔
 
شاہ محمد جتوئی عطاء اللہ لانگو عبدالخالق بلوچ ماما قدیر منیر جالب بلوچ حسین ترانی ملک انعام کاکڑ کریم بلوچ نے کہا کہ آج بلوچستان کے تمام طلباء4 تنظیم ایک کرپٹ وائس چانسلر کے خلاف بھوک ہڑتال پر یے .
لیکن بجائے جائز مطالبات پر توجہ دینے کے کرپٹ وی سی کو مختلف ہتھکنڈوں کے زریعے مظبوط کیا جارہا ۔
 
یونیورسٹی اف بلوچستان کے فیسوں میں اضافہ غیر قانونی ہے یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق فیسوں میں صرف 10 فیصد اضافہ کیا جاسکتا ہے لیکن کرپٹ وی سی نے 110 فیصد سے زیادہ فیسوں میں اضافہ کیا جبکہ یونیورسٹی آف بلوچستان میں ایک سازش کے تحت بلوچستان کے قومی اقدار کو روندھا جارہا ہے ۔
 
شعبہ امتحانات کرپشن کمیشن اور بلیک میلنگ کا زریعہ بن چکی ہے سپلی امتحان کے نام پر صرف طلباء و طالبات سے فیس بٹورا جارہا ہے دوسری جانب ادارے میں پی ایچ ڈی اولڈرز اساتذہ کو انتظامی عہدوں پر تعنیاتی کرکے کرپشن کا بازار گرم کی گئی اظہار یکجہتی کرنے والے نے طلباء و طالبات کو ہر قسم کے حمایت اور تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔
 
کیمپ کے شرکاء نے میڈیا کے راویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار روز سے بھوک ہڑتالی کیمپ جاری یے لیکن میڈیا روایتی طریقے سے نذر انداز کر رہی ہے جبکہ الیکٹرانک میڈیا کو اب تک احتجاجی کیمپ نظر نہیں آئی انہوں نے کہا کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گی۔