|

وقتِ اشاعت :   May 15 – 2017

پسنی :  پسنی فش ہاربراتھارٹی کی کرین مرمت کے لیئے ایک سال سے کراچی میں منتقل ،مرمت کے لیئے ابھی تک 12لاکھ روپے خرچ کیئے گئے ہیں ، ماہی گیرمشکلات کا شکار۔

کرین1994میں ایک کروڑروپے مین خریدی گئی تھی موجودہ قیمت ڈھائی کروڑروپے کے قریب بتائی جاتی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق پسنی فش ہاربراتھارٹی کی ایک ’’ کاٹو ‘‘ کرین جسے ایک سال قبل مرمت کے لیئے گلبائی کراچی کے ایک ورکشاپ میں منتقل کردیاگیاتھا لیکن ایک سال دومہینے گزرنے کے بعد بھی کرین کی مرمت کاکام ابھی تک مکمل نہیں ہوسکاہے ۔

اس سلسلے جب پسنی فش ہاربراتھارٹی کے افسران سے رابطہ کیاگیا توانہوں نے بتایاکہ کرین ابھی تک مرمت ہورہی ہے اور اسکی مرمت پر ابھی تک 12لاکھ روپے سے زائد رقم خرچ کی گئی ہے ۔

واضح رہے کہ مذکورہ ’’ کاٹو ‘‘ کرین سال1994میں حکومت بلوچستان نے ایک کروڑروپے کی مالیت سے پسنی فش ہاربراتھارٹی کے لیئے خریدی تھی ،کرین کی طویل مدت کے مرمتی کام نے ماہی گیروں کو مشکلات سے دوچارکردیاہے ۔

ماہی گیرمذکورہ کرین کے زریعے اپنے روزمرہ کے کام کیاکرتے تھے اور پسنی فش ہاربراتھارٹی کو باقاعدہ ٹیکس بھی اداکرتے تھے لیکن ابھی پسنی فش ہاربراتھارٹی کی کرین نہ ہونے کی وجہ سے ماہی گیر گوادراورتربت سے مہنگے داموں کرین کرایہ کرکے منگواتے ہیں ۔

پسنی کے ماہی گیروں نے ایم ڈی فش ہاربرپسنی سے اپیل کی ہے کہ ’’ کاٹو ‘‘ کرین جو پسنی فش ہاربراتھارٹی کی ملکیت ہے اسے فوری طورپر پسنی منتقل کیاجائے کیونکہ ایک کرین کی مرمت کے لیئے ایک سال کا طویل عرضہ انتہائی زیادہ ہے ۔

اس سے ماہی گیروں میں تشویش بھی پھیل رہی ہے اور ایم ڈی فش ہاربراتھارٹی پسنی کی کارکردگی پر بھی سوال اُٹھائے جارہے ہیں۔