|

وقتِ اشاعت :   May 15 – 2017

کوئٹہ : کو آرڈینیٹر ایمر جنسی آپریشن سینٹر بلوچستان سید فیصل احمد کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے 30 اضلاع میں تین روزہ انسداد پولیو مہم بر وز پیر آج سے شروع ہوگی ۔

مہم کی کامیابی کیلئے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں سہ روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے 24 لاکھ 7 ہزار 382 بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے مہم کے دوران بچوں کو وٹامن اے کے قطرے بھی پلائے جائیں گے ۔

مہم میں 9 ہزار 760 کی ٹیمیں حصہ لیں گی جن میں 8 ہزار 234 موبائل ٹیمیں ،870 فکسڈ سائٹ اور 656 ٹرانزٹ پوائنٹس شامل ہیں ۔

انسداد پولیو کے لئے سیکورٹی کے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں بلوچستان لیویز پولیس اور ایف سی کو سیکورٹی پر تعینات کیا گیا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈاکٹر عطاء الرحمن ، مولانا رحیم رحیمی ، مولانا انوارالحق حقانی ، پیرامیڈیکس کے شاہ محمد اور فضل کاکڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ پیرامیڈیکس کا ایک دھڑا ہڑتال پر ہے باقی تمام ہمارے ساتھ مہم میں شامل ہیں ۔

آئی پی وی مہم کے دوران 95 فیصد اہداف حاصل کیا ہے اس وقت دنیا بھر میں پاکستان ، افغانستان نائیجریا ایسے ممالک ہیں ۔

جہاں پر پولیو وائرس موجود ہے سال 2017ء میں گلگت بلتستان اور پنجاب میں پولیو کا ایک ایک کیس رپورٹ ہوا ہے جبکہ بلوچستان میں اب تک کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ۔

لہٰذا بروز پیر سے شروع ہونے والی پولیو مہم انتہائی اہمیت کی حامل ہے خصوصاً گرم علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگ بلوچستان کے مختلف علاقوں کی طرف سفر کررہے ہیں ۔

اس ضمن میں ٹرانزٹ پوائنٹس پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے تاکہ پولیو وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکے ہم نے عزم کررکھا ہے کہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔

جب تک پورے صوبے سے پولیو کا خاتمہ نہیں ہوجاتا ۔ لہٰذا پولیو کا خاتمہ کرنے کے لئے انسداد پولیو کی ہر مہم میں پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانا لازمی ہے اور ساتھ ہی بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات کا کورس مکمل کرانا بھی لازمی ہے ۔

بچوں میں پولیو سمیت دیگر خطرناک اور جان لیوا بیماریوں سے بچنے کے لئے قوت مدافعت پیدا ہو ۔ انسداد پولیو مہم کو کامیاب اور ہر بچے کو قطرے پلانے کیلئے کمیونٹی ہیلتھ رضا کاروں کی بھی خدمات لی جارہی ہیں ۔

جو ان ہائی رسک علاقوں میں کام کرینگے جہاں بچوں تک رسائی مشکل ہے اس عمل کو بہتر بنانے کیلئے علماء کرام ، قبائلی رہنماؤں اور معتبرین کی بھی مدد لی جارہی ہے۔