|

وقتِ اشاعت :   May 15 – 2017

پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کے سائبر کرائم ونگ کو حکم دیا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس یعنی سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی فوج کو ’’بلا جواز تنقید و تضحیک‘‘ کا نشانہ بنانے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔

حکومت کی طرف سے اس اقدام کو غیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے۔

’ڈان لیکس‘ کی تحقیقاتی کمیٹی کے بارے میں وزیراعظم کے دفتر سے جاری نوٹیفیکیشن کو فوری طور پر فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے رد کرنے اور بعد ازاں معاملات طے پانے کے بعد ’ٹویٹ‘ واپس لینے کے بعد حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر فوج سے متعلق مختلف حلقوں کی طرف سے رائے کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

بظاہر اسی تناظر میں کی جانے والی تنقید کے بعد وزارت داخلہ کی طرف سے یہ بیان جاری کیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق آزادی اظہار سے متعلق آئینِ پاکستان یہ واضح کرتا ہے کہ ملکی سیکیورٹی اور ڈیفنس کے معاملات اور متعلقہ اداروں کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا ’’کوئی شہری کسی ایسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہو گا جس سے پاکستانی فوج کے ادارے کے وقار، نیک نامی اور عزت پر حرف آئے۔‘‘

بیان میں کہا گیا کہ ’’آزادی اظہار کی آڑ میں پاک فوج یا اس کے افسران کی تضحیک ناقابلِ قبول ہے۔‘‘

وزارت داخلہ کی طرف سے کہا گیا کہ ملک کے ایک منظم ادارے کو ’’دانستہ یا غیر دانستہ طور‘‘ پر نشانہ بنانے میں ملوث اشخاص کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے ’’خواہ ان لوگوں کا تعلق کسی بھی پارٹی، جماعت یا پیشے سے ہو۔‘‘

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان ’ایچ آر سی پی‘ نے 2016 سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا تھا کہ سائبر قانون نے سرکاری عہدیداروں پر تنقید کا دائرہ کار محدود کرنے کا تقاضا کیا اور اس قانون کے تحت حکام کو صحافیوں، سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت تمام شہریوں کی الیکٹرانک ذرائع ابلاغ پر ہونے والی گفت و شنید کی جاسوسی کرنے کا اختیار دیا۔