|

وقتِ اشاعت :   May 16 – 2017

گوادر :  گوادر میں پانی اور بجلی بحران صوبائی حکومت، ایم پی اے ، ایم این اے اور بلد یاتی نمائندوں کی غلفت کا نتیجہ ہے ۔ پانی کی فراہمی کے منصوبوں پر اروبوں روپے خر چ کےئے گئے ۔مگر نتائج صفر ہیں ۔

گوادر سی پیک کا مرکز ہے عوام بنیادی سہو لتوں سے محرو م ہیں۔ناکامی کے با وجود آ ئندہ انتخابات کے لےئے بگلیں بجا نے والے قابل رحم ہیں ۔

گوادر پانی منصوبوں پر جاری تین ارب روپے کے فنڈ کی تحقیقات کی جائیں۔ بی این پی ( عوامی ) سیاسی اور جمہوری جماعت ہے عوام کو مشکلات میں دیکھکر خاموش نہیں رہ سکتے بھر پوراحتجاج کر ینگے۔

سانحہ پشکان ایک بزدلانہ فعل ہے شد ید الفاظ میں مزمت کر تے ہیں۔بی این پی ( عوامی) کے مرکزی ڈپٹی سیکر یڑی سعید فیض ایڈ وکیٹ اور ضلعی آ رگنائزر حمید حاجی پر یس کلب گوادر میں پر ہجوم پر یس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہا ہیکہ اس وقت گوادر میں بنیادی سہو لیات کی کمی بالخصوص پانی اور بجلی کا بحران معمول بن چکا ہے ۔

گوادر میں ہر سال کے دوران پانی کا بحران سر اٹھا تا ہے لیکن افسو س کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ارباب اقتدار اس اہم انسانی مسئلہ کے حل کی جانب مستقل منصوبہ بندی سے گر یز اں ہیں بجلی کی بھی قلت ہے ۔

گوادر سے لیکر جیونی تک شہری بجلی کے بحران کے عذاب کا شکار ہیں موجودہ صوبائی حکومت کے دور میں جیونی میں بجلی کی فراہمی کا دورانیہ 18گھنٹے سے کم کر کے 6گھنٹے کر دیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گوادر میں ابھی بنیادی سہو لیات کا فقدا ن ہے مگر حیرانگی کا امر یہ ہے کہ گوادر کے تمام منصوبے مستقبل بعید کے لےئے بنا ئے گئے ہیں ۔
یعنی جب با ہر کے لوگ آئینگے تب بجلی ، پانی ، صحت اور تعلیم کے مسائل حل کےئے جائینگے جو لوگ صد یوں سے یہاں سکونت اختیار کر رہے ہیں ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پانی کا بحران اس بات کا متقاضی رہا ہے کہ حکمران اس کے لےئے مستقل منصوبہ کر تے لیکن اس کو صرف نظر کیا گیا ہے ۔

سوڈ ڈیم پائپ لائن کا منصو بہ موجودہ اور سابقہ وزرائے اعلیٰ کے درمیان فنڈز کو ہڑپ کر نے کے تنازعہ کی وجہ سے شروع نہیں کیا جا سکا ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ وفاقی بجٹ میں گوادر میں پانی کے منصوبوں کے لےئے تین ارب روپے منظور ہوئے لیکن یہ فنڈز کہا ں خرچ ہوئے اس حوالے سے منتخب عوامی نمائند ے خاموش ہیں سوڈ ڈیم سے شہر ی آبادیوں تک پائپ لائن بھچانے کے فنڈز کہا ں گئے ۔

شادی کور ڈیم کی مرمت کیو ں نہیں کی گئی سنٹ سر بورنگ کی خستہ حالت کا ذمہ دار کون ہے ڈیسالینیشن پلانٹ کے مد میں ریلیز ہو نے والے رقم کیسے غائب ہو ئے ۔

میرانی ڈیم سے گوادر کو پانی کی سپلائی کیوں نہیں کی جاتی ، آنکاڈہ ڈیم کی صفائی اور اسے وسعت دینے میں سر کار کیوں ناکام ہے ان سب سوالات کا جواب دےئے بغیر موجودہ منتخب لوگ کس منہ سے دوبارہ ووٹ لینے نکلیں گے ۔