|

وقتِ اشاعت :   May 17 – 2017

کوئٹہ : گزشتہ ساڑھے چار سالوں کے دوران غیر قانونی طور پر ایران اور یورپ جانے کی کوشش کے دوران 67ہزار631 پاکستانیوں کو ایران نے گرفتار کرکے بے دخل کیا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق ایران کے ساتھ سینکڑوں کلومیٹر طویل سرحد پر انسانی اسمگلنگ کی روک تھام میں مشکلات درپیش ہیں۔

یہ بات کوئٹہ میں اقوام متحدہ ادارہ یو این او ڈی سی کے زیر اہتمام انسانی اسمگلنگ سے متعلق منعقدہ دو روزہ ورکشاپ میں ایف آئی اے حکام نے بتائی۔

ورکشاپ میں بریفنگ دیتے ہوئے ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر برائے امیگریشن جواد حسین نے بتایا کہ بلوچستان کا ایران سے 909، افغانستان سے 1165کلومیٹر سرحد لگتی ہے۔ایک ہزار کلومیٹر طویل ساحلی علاقہ اس کے علاوہ ہے۔

ان سرحدوں پر باڑ ہے اور نہ ہی اتنی تعداد میں سیکورٹی فورسز ہیں کہ انہیں جگہ جگہ تعینات کیا جاسکے۔ بلوچستان انسانی اسمگلنگ کا ایک بڑا روٹ ہے کیونکہ پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ افغان باشندے بھی بڑی تعداد میں ایران جانے کیلئے بلوچستان کا راستہ استعمال کرتے ہیں۔

انسانی اسمگلرز اس مکروہ دھندے کیلئے ایران کے ساتھ نو سو کلومیٹر طویل سرحد پر غیرمعروف گزرگاہوں کا استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایران سے بے دخل ہونیوالے پاکستانیوں کی تعداد دو ہزار چودہ میں صرف پانچ ہزار تھی جو اب پانچ گنا اضافے کے ساتھ تقریبا تیس ہزار سالانہ تک پہنچ گئی ہے۔

ان میں اکثریت کا تعلق منڈی بہاؤ الدین، گجرات اور پنجاب کے دیگر علاقوں سے ہوتا ہے۔ یہ لوگ روزگار، بہتر مستقبل کی تلاش کیلئے ایران سے ترکی، ایران اور پھر یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے ،ایف سی، کوسٹ کارڈ، لیویز، پولیس اور دیگر فورسز 2016ء4 میں 8ہزار512 ایسے لوگوں کو پاکستانی حدود کے اندر پکڑا جو غیرقانونی طور پر ایران اور یورپ جانے کی کوشش کررہے تھے۔

لیکن ایسے افراد کے خلاف عدالتوں نے اس لئے مناسب کارروائی نہیں کی کہ اس سے متعلق کوئی قانون ہی موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ نہ ہونے ، قوانین میں موجود خامیوں، گواہوں کی جانب سے قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے تعاون نہ کرنے جیلوں میں کم گنجائش سمیت دیگر مسائل کے سبب انسانی اسمگلنگ کی روک تھام میں مشکلات درپیش ہیں۔

متعلقہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں میں باہمی تعاون میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ چمن پاک افغان سرحد پر روزانہ دس سے پندرہ غیرقانونی طور پر سرحد عبور کرتے ہیں جبکہ پاسپورٹ پر آنے اور جانیوالوں کی تعداد دو سو سے اڑھائی سو ہوتی ہے۔

بلوچستان میں صرف پاک ایران سرحد پر تفتان کے مقام پر امیگریشن کا نظام موجود ہے۔ اب گوادر اور مد سے ملحقہ ایرانی سرحد پر نئے بارڈر کراسنگ انپوائنٹس بھی بنائے جارہے ہیں۔