گزشتہ روزکوئٹہ کے علاقے جناح ٹاؤن سے نامعلوم مسلح افراد نے تین چینی باشندوں کو اغواء کرنے کی کوشش کی، ایک شہری کی مزاحمت پر مسلح افراد نے فائرنگ کرکے اس کو زخمی کردیا اورایک چینی باشندہ بھاگنے میں کامیاب جبکہ 2 کو مسلح افراد نے اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
یہ واقعہ دن دیہاڑے پیش آیا ۔ اغواء کار کار میں آئے تھے اور وہ چینی باشندوں کو اغواء کرکے ساتھ لے گئے۔ چینی باشندوں کے اغواء کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے سخت برہمی کا اظہار کیافوری طور پر متعلقہ تھانوں کے آفیسران کو معطل کردیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے بیان میں کہا کہ غیرملکی باشندوں کی سیکیورٹی کے موثر انتظامات کئے جائیں جبکہ ان کے کوائف اور تمام معلومات حاصل کئے جائیں ، وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ یہ ملکی ترقی خاص کر سی پیک منصوبہ کو ناکام بنانے کی سازش کا حصہ ہے جو اس سے پہلے ملک دشمن عناصرکررہے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے آئی جی بلوچستان پولیس سمیت سیکیورٹی اداروں کو مغویوں کی بازیابی کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ۔
آئی جی بلوچستان احسن محبو ب نے چینی باشندوں کی بازیابی کیلئے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی ٹیم تشکیل دیدی ہے، جوڈی آئی جی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں بنائی گئی ہے ، ٹیم میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ، ایس پی صدر انویسٹی گیشن شامل ہیں۔
آئی جی بلوچستان احسن محبوب نے گزشتہ روز جائے وقوعہ اور گھر کا دورہ کیا، اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چینی باشندوں کی بازیابی کیلئے تمام وسائل بروئے کارلائے جارہے ہیں، غیرملکیوں کیلئے ایس او پی موجود ہے جس پر من وعن عملدرآمد کیاجاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ چینی باشندوں نے خود سیکیورٹی لینے سے انکار کیا ہے، واقعے میں کالعدم تنظیموں کے ملوث ہونے کو خارج ازامکان قرارنہیں دیاجاسکتا ۔
چینی باشندوں کے اغواء کا مقصد سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کی سازش ہے، انہوں نے کہاکہ شہر کے تمام داخلی وخارجی راستوں پر ناکے لگادیئے گئے ہیں جلد چینی باشندوں کی بازیابی عمل میں آئے گی ۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چینی باشندوں کے اغواء کا واقعہ افسوسناک ہے چینی باشندوں کو سیکیورٹی کے حوالے سے پابندکرنا انتہائی ضروری تھا کیونکہ بلوچستان میں حال ہی میں جو واقعات رونما ہورہے ہیں اس کو مد نظر رکھ کر ان کی کڑی نگرانی کی ضرورت ہے کیونکہ چین پاک اکنامک کوریڈور کی وجہ سے چینی باشندوں کی بڑی تعداد اس وقت ملک میں موجود ہے جن میں منصوبے سے جڑے اہم شخصیات، انجینئرز،ٹیچرز،ورکرز اور دیگر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔
اس بڑی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے چینی باشندوں کو سیکیورٹی کا پابند کرنا وقت اور حالات کی مناسبت سے انتہائی ضروری ہے کیونکہ اس وقت سی پیک ملک کی ترقی کیلئے سب سے بڑا منصوبہ ہے جو پورے خطے میں گیم چینجر کا کردار ادا کرنے جارہا ہے جبکہ دیگر ممالک کی بھی نظریں اس وقت سی پیک پر لگی ہوئی ہیں اور وہاں کے سرمایہ کار سی پیک میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے واقعہ کے بعد اٹھائے گئے اقدامات یقیناًقابل ستائش ہیں مگر اس پہلو کو کسی صورت نظر انداز نہ کیاجائے کہ چینی باشندوں کو مکمل سیکیورٹی دی جائے کیونکہ دشمن عناصر کی نظریں چینی باشندوں پر لگی ہوئی ہیں اور وہ تعاقب میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی بھی موقع کا فائدہ اٹھاکر دہشت گردی کریں۔
چین نے پاکستان میں سب سے بڑی سرمایہ کاری کرتے ہوئے مضبوط دوستی کا ثبوت دیا ہے اسی طرح چینی حکام بھی اپنے باشندوں کو پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کا پابندبنائے کیونکہ آئی جی پولیس کی جانب سے یہ کہنا کہ چینی باشندوں نے سیکیورٹی لینے سے انکار کیا ہے تو یہ انتہائی نامناسب عمل ہے انہیں پاکستانی حکومت اور سیکیورٹی حکام کے پلان کے مطابق چلنا چائیے اور ان کے ساتھ بھرپور تعاون کرنا چائیے تاکہ دہشت گردوں کو ایسا موقع میسر نہ آئے جس سے وہ چینی باشندوں کو نقصان پہنچائیں۔
حکومتی اقدامات سے توقع یہی ہے کہ چینی باشندے جلد بازیاب ہوجائینگے جبکہ دیگر کو سیکیورٹی کا پابند کرنا بھی انتہائی ضروری ہے تاکہ دہشت گردی کے خلاف لڑنے والی اس جنگ کو کامیابی سے جیتا جاسکے اور پاکستان میں جاری سی پیک منصوبہ پاک چین دوستی کومزید مضبوط کرسکے۔