|

وقتِ اشاعت :   May 30 – 2017

کوئٹہ: لاپتہ بلوچ اسیران وشہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2680دن ہوگے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں کوہلو سے سیاسی وسماجی کارکن بلوچ خان لوہا رائی ،مری علی بخش بجارانی مری نے لاپتہ بلوچ لواحقین سے اظہاریکجہتی کی ۔

انہوں نے کہاکہ وہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہو ئے بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ محض طاقت کے زور پر حکمرانوں کو عارضی اور سطحی کامیابی تو مل سکتی ہے مگر دیرپاامن واستحکام اور تحریک کو ہمیشہ کیلئے کچل دینے کے مقاصد پورے ہونا ممکن نہیں ہے وائس فاربلوچ سنگ پرسنگ کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہاکہ جس قدر بلوچ مسئلے کو داخلہ کی بجائے اسے اپنی حریف علاقائی وعالمی طاقتوں کی خارجی مداخلت قرار دینے کا شور مچاررہے ہیں ۔

اتنی ہی تیزی سے بلوچستان کا مسئلہ خطے کے تغیر وتبدیل میں فیصلہ کن اہمیت اختیار کرتے ہوئے متعلقہ ومتاثرہ حریفوں کو اپنی جانب کھینچ رہا ہے جبکہ دوسری طرف بے رحمانہ آریاستی طاقت کے استعمال کے نتیجے میں بلوچستان میں جو نئے قبرستان آباد ہورہے ہیں ۔

آج بلوچستان کو قصاب خانہ بنایا گیا ہے اوربلوچوں کی جبری گمشدگی سے لیکر ان کی تشدد زدہ مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی اور انسانی حقوق کی مختلف بدترین پامالیوں تک جوا نسانی المیے جنم لے رہے ہیں ان کی تپش او راثرات بلوچ قوم کی کئی نسلوں تک موجود رئیں گے جو یادوں کی صورت میں ہر آنے والی نسل میں زخموں کوتازہ کریں گے اور یہ زخم تحریک کی نت نئی اشکال کو جنم دینے کا موجب نہیں گے ۔