واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع پنٹا گون نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ چین کی جانب سے پاکستان میں اپنا فوجی اڈہ تعمیر کرنے کا قوی امکان ہے، جب کہ بیجنگ نے امریکی رپورٹ کو غیر ذمہ دار قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔
امریکی کانگریس کو پیش کی گئی 97 صفحات پر مشتمل پنٹاگون کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین اپنے دفاعی شعبے میں 180 ارب ڈالر خرچ کررہا ہے اور وہ بیرون ملک اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے پاکستان سمیت دیگر دوست ممالک میں فوجی اڈے بھی قائم کرنے والا ہے۔
بحری اڈوں کی ممکنہ تعمیر اور چینی بحری جہازوں و آبدوزوں کے دیگر ممالک کی بندرگاہوں کے مستقل دوروں سے چین اور اس کی مسلح افواج کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ میں مزید اضافہ ہوگا۔
پنٹاگون کی رپورٹ میں کہا گیا کہ چین ان ممالک میں مزید فوجی اڈے بنانے کی کوشش کرے گا جن کے ساتھ اس کے دیرینہ دوستانہ تعلقات اور یکساں اسٹرٹیجک مفادات ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین افریقی ملک جبوتی میں اپنا بحری فوجی اڈہ قائم کرچکا ہے اور اب وہ مزید غیر ملکی اڈے بھی بنانے والا ہے۔
رپورٹ میں چینی فوج کی 2016 میں ہونے والی پیش قدمیوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے چینی فوج نے گزشتہ سال 180 ارب ڈالر خرچ کیے جو 140.4 ارب ڈالر مالیت کے چینی سرکاری دفاعی بجٹ سے کافی زیادہ رقم ہے۔
پاکستان ایشین پیسیفک خطے میں چینی ہتھیاروں کی سب سے بڑی منڈی ہے جبکہ 2011 سے 2015 کے دوران دنیا بھر میں 20 ارب ڈالر کی چینی ہتھیاروں کی برآمدات میں سے 9 ارب ڈالر کے چینی ہتھیار اسی خطے میں فروخت کیے گئے۔
دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ہوا شنینگ نے پریس بریفنگ میں کہا کہ چین امریکی رپورٹ کو پرزور انداز میں مسترد کرتا ہے۔
رپورٹ میں چین کے دفاعی معاملات کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ بیانات دیے گئے جو حقائق کے بالکل برخلاف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال ہی چین نے پاکستان کے ساتھ 8 آبدوزوں کی فروخت کا معاہدہ بھی کیا ہے۔