|

وقتِ اشاعت :   June 8 – 2017

اسلام آباد :  نواز شریف حکومت نے سی پیک کے مغربی روٹ کو سرد خانے میں ڈال کر اپوزیشن کے خدشات کو درست ثابت کردیا ہے ۔

مغربی روٹ کی تعمیر کیلئے بلوچستان اور کے پی کے کے چھ اضلاع سے زمینوں کی خریداری کے لئے 56 ارب روپے خرچ ہونا تھا حکومت نے موجودہ بجٹ میں زمینوں کی خریداری کیلئے کوئی فنڈز نہ مختص کیا ہے اور نہ زمینوں کے حصول کیلئے متعلقہ صوبائی حکومتوں سے رابطہ کیا ہے ۔

سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ سی پیک کے مغربی روٹ کی تعمیر کے لئے زمینوں کے حصول کے لئے چھپن ارب روپے درکار تھے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی نے یہ رقم وفاقی حکومت سے طلب کی تھی تاکہ بلوچستان سے گزرنے والی مغربی روٹ کے لئے زمینوں کے حصول کو یقینی بنایا جاسکے مغربی روٹ ڈیرہ اسماعیل خان ، ضلع شہرانی ، ضلع ژوب ضلع چمن ضلع کوئٹہ ضلع مستونگ ضلع قلات سے گزرنا ہے ۔

اس علاقوں میں دوسری شاہراہ کیلئے سینکڑوں ایکڑ زمین درکار ہے این ایچ اے کے تخمینہ کے مطابق ان زمینوں کے حصول کیلئے چھپن ارب روپے خرچ ہوں گے نواز شریف حکومت نے سی پیک کا مغربی روٹ کو ختم کرتے ہوئے مشرقی روٹ پر کام کی رفتار تیز کردی ہے اورتمام فنڈز مشرقی روٹ کی طرف ٹرانسفر کئے ہیں ۔

این ایچ اے کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا ہے کہ ہکلا سے ڈیرہ اسماعیل خان 285 کلو میٹر لمبی شاہراہ کی تعمیر کیلئے زمین خریدی گئی ہے جس پر تیرہ ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں اور مالکان کو یہ رقوم متعلقہ ڈی سی اوز کے توسط سے ادا کی جارہی ہے تاہم ڈیرہ اسماعیل خان سے قلات تک مغربی روٹ کیلئے کوئی سرگرمی نظر نہیں آرہی ہے کیونکہ حکومت نے مشرقی روٹ کو اہمیت دینا شروع کردی ہے ۔

پارلیمان کی سی پیک کیمٹی میں بلوچستان کابینہ کے وزیر نے بتا رکھا ہے کہ وفاقی حکومت نے مغربی روٹ کی تعمیر کیلئے زمینوں کے حصول کیلئے صوبائی حکومت سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی کوئی فنڈز مختص کئے ہیں ۔

نیشنل ہائی ویز کے افسر نے بتایا ہے کہ مشرقی روٹ کی تعمیر اور ٹریفک کے رواں دواں ہونے کے بعد مغربی روٹ کی افادیت ختم ہوجائے گی اور مغربی روٹ کے فنڈز اب مشرقی روٹ کی طرف موڑ دیئے گئے ہیں اس حوالے سے وزارت منصوبہ بندی کے ترجمان نے تبصرہ کرنے سے گریز کررکھا ہے۔