ghazan-marri

|

وقتِ اشاعت :   June 8 – 2017

کوئٹہ: نوابزادہ گزین مری کا18 سالہ جلاوطنی ختم کرکے عید کے بعد وطن واپسی کا اعلان، میراکسی کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق کبھی نہیں رہا، تشدد کی سیاست نہیں کی، قبائلی عمائدین کے مشاورت سے پاکستان آرہا ہوں۔

18 سالہ جلاوطنی کے دوران مختلف حکومتوں نے مذاکرات کی پیشکش کی مگر حکمرانوں پر بھروسہ نہیں تھا، مجھ پر کوئی الزام ہے تو کیسزکا سامناکرونگا۔ تفصیلات کے مطابق نوابزادہ گزین مری نے کہاکہ پاکستان آنے کا فیصلہ قبائلی عمائدین کی مشاورت کے بعد کیا ہے۔

موجودہ حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی اور نہ ہی میں نے کسی سے کیاہے، اپنی سرزمین پر آرہا ہوں ائیرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تو جو بھی کیسز مجھ پر لگائے جائینگے ان کا سامنا کرونگا۔

میرا کسی کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق کبھی نہیں رہا، میرے بھائیوں کی سیاست میرے نظریات الگ الگ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان آنے کے بعد ہی آئندہ کا لائحہ عمل اپنے لوگوں کی مشاورت کے بعد طے کرونگا۔

انہوں نے کہاکہ طاقت کے ذریعے مسائل حل نہیں ہونگے، بلوچوں پر طاقت کا استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے بلوچستان کے حالات گھمبیر ہوئے اگر حکمران مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہونگے تو اپنی بات ان کے سامنے رکھیں گے،پاکستان میں آکر بلوچوں کے حقوق کی جدوجہد کرونگا ۔

انہوں نے کہاکہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ میری آمد پرمجھے گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے جس کیلئے میں تیار ہوں مگر اب مزید میں اپنے لوگوں سے دور نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ الیکشن میں حصہ لینے کافیصلہ بلوچوں پر چھوڑتا ہوں کہ وہ کیا مینڈیٹ مجھے دینگے اکثریتی فیصلہ کی تائید کرتے ہوئے اس پر عمل کرونگا۔

انہوں نے کہاکہ میرے والدمرحوم نواب خیر بخش مری نے پاکستان میں رہ کر بلوچوں کے حقوق کی بات کی مگر حکمرانوں نے پرانی روش اپناتے ہوئے کبھی بات چیت کیلئے کوئی قدم آگے نہیں بڑھایا نہ ہی اپنے عمل سے قائل کیااس لئے امیدیں بہت کم ہی رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ وثوق سے نہیں کہہ سکتا کہ شاید تبدیلیاں پیدا ہوں اگر حکمرانوں کا رویہ نرم ہوگا تو شاید اس کے اچھے اثرات مرتب ہونگے۔