|

وقتِ اشاعت :   June 10 – 2017

قطر کے بحران نے پورے ملک میں تشویش کی ایک لہر پیدا کردی ہے آفتاب احمد شیر پاؤ کی قرار داد کو قومی اسمبلی نے منظور کر لیا جس میں حکومت پاکستان کو یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب اور قطر کے درمیان مصالحت کرائیں ۔ادھر قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کی سیکورٹی کمیٹی کا اجلاس 15جون کو طلب کیا ہے جس میں قطر اور ایران کی صورت حال پر بحث ہوگی۔

قو می اسمبلی میں بحث کے دوران پی ٹی آئی کے شیرین مزاری نے مطالبہ کیا کہ پاکستان سعودی عرب کے زیر سرپرستی فوجی اتحاد سے الگ ہوجائے ۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے مسلح افواج کے دستے سعودی عرب روانہ کیے ہیں ۔

سعودی اتحاد نے اچانک قطر پر وار کردیا اور قطر کو آناً فاناً الگ تھلگ کرکے اس سے زمینی اور فضائی راستے کاٹ دئیے ۔ ادھر بحرین نے مطالبہ کیا ہے کہ قطر ایران سے اپنے تعلقات منقطع کر دے اس کے بعد قطر کے ساتھ ثالثی قابل قبول ہوگی ۔ بحرین یہ الزام لگاتا ہے کہ ایران بحرین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کررہا ہے اور بحرین کی شیعہ آبادی کو حکومت کے خلاف مسلسل طورپر اکسا رہا ہے۔

ایران ان تمام الزامات کی تردید کرتا ہے تاہم کویت کے امیر کا سفارتی مشن جاری ہے انہوں نے حالیہ دنوں میں قطر او رسعودی عرب کا دورہ کیا اور سعودی عرب کے بادشاہ اور قطر کے امیر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں ۔

دوسری جانب سعودی وزیر خارجہ نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ حماس اور اخوان المسلمین سے تعلقات توڑ دے ۔ ادھر امریکی صدر نے بھی قطر کے معاملے میں ثالثی کی پیش کش کی ہے ۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ قطر کا بحران دانستہ طورپر پیدا کیا گیا ہے اور اس کا مقصد ایران کے خلاف گھیر ازیادہ تنگ کرنا ہے ۔ قطر کو استعمال کرکے ایران کے تیل اور گیس کے مشترکہ ذخائر پر قبضہ مقصود ہے ۔

دوسرے الفاظ میں ایران کو تیل اور گیس کی دولت سے محروم کرکے اس کو ایک زبردست معاشی بحران سے دوچارکرنا ہے ۔ قطر کی حماس اور اخوان کو امداد تو صرف ایک بہانہ معلوم ہوتا ہے اس کو سفارتی سطح پرحل کیا جا سکتا تھا مگر سعودب عرب کی قیادت میں عرب ممالک کی یہ کارروائی کہیں زیادہ شدید اور سخت ہے کہ قطر پر عرب ممالک نے یک طرفہ طورپر یلغار کرکے اس پر زبردست دباؤ ڈالا جارہا ہے ۔

دوسری طرف غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ عرب ممالک عنقریب قطر پر فوجی حملہ کرنے والے ہیں اور قطر پرفوجی قبضہ کا پروگرام ہے مگر ابھی تک یہ غیر مصدقہ اطلاعات ہیں، ان کی تصدیق ہونا باقی ہے۔ اگر قطر ایران کے ساتھ مشترکہ گیس اور تیل کے ذخائر کو متنازعہ نہیں بناتا تو قطر کی حکومت کا تختہ الٹایا جا سکتاہے اور نئی حکومت سعودی عرب اور امریکا کے احکامات پر عمل کرے گی ۔

قطر پر حملہ کی صورت میں مصر اہم کردار ادا کرے گا ۔ ادھر غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ امیر قطر کے محل کی حفاظت ایرانی دستے کررہے ہیں بعض اطلاعات کے مطابق پاسداران انقلاب ان کی حفاظت پر مامور ہیں کیونکہ ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے کہ مصر ‘ سعودی عرب اور گلف ممالک مل کر قطر پر قبضہ کرنے کی کوشش کریں گے جو حقیقتاً ایران کو مزید تنہا کرنے کی کوشش ہوگی۔

ایران پہلے ہی یہ حامی بھر چکا ہے کہ وہ قطر کی غذائی ضروریات کو پورا کرے گا اور اپنی فضائی حدود قطر کے لئے کھلا رکھے گا ۔ اگلے چند دن اہم معلوم ہوتے ہیں شاید سعودی اور مصری افواج کو امیر کویت کی کوششوں اور نتائج کا انتظار ہے اس کے بعد ہی سعودی اور مصری افواج چابکدستی سے کارروائی کرسکتے ہیں جو ایران کے لئے اعلان جنگ کے مترادف ہوگا ۔ اگر امیر قطر ثالثی تسلیم کرتے ہیں تو امریکی سنٹرل کمانڈ اپنا کردار ادا کرے گی اور قطر کا دفاع کرے گی ۔