افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں ایک افغان کمانڈو نے فائرنگ کرکے 3 امریکی فوجیوں کو ہلاک کردیا، اس داخلی حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نام نہاد ’گرین آن بلو‘ قرار دیا جانے والا حملہ پہلا حملہ نہیں ہے جس میں افغان اہلکاروں نے اپنے ہتھیاروں کا رخ بین الاقوامی فورسز کی جانب موڑا ہے، جن کے ساتھ وہ کام کررہے تھے۔
اس سے قبل بھی متعدد ایسے واقعات پیش آچکے ہیں جن میں افغان اہلکاروں نے اپنے ہتھیاروں سے ساتھی اہلکاروں اور بین الاقوامی فورسز کو نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ یہ حملہ طالبان کی افغان حکومت کے خلاف مہم کا حصہ ہے اور جیسا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نشاندہی کی تھی کہ طویل جنگ کے لیے مزید امریکی فوج افغانستان بھیجی جائے گی۔
ننگر ہار کے صوبائی ترجمان عطاء اللہ کا کہنا تھا کہ افغان کمانڈو نے ضلع اچن میں آپریشن کے دوران امریکی فوجیوں پر فائرنگ کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’واقعے کے ذمہ دار افغان کمانڈو کو جوابی کارروائی میں ہلاک کردیا گیا‘۔
ادھر پینٹاگون کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں کے اہل خانہ کو اطلاع کردی گئی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ایک زخمی امریکی اہلکار کو طبی امداد دی جارہیں ہیں، اور واقعے کی تحقیقات کی جاری ہیں‘۔
افغان طالبان نے ’داخلی‘ حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ حملہ ایک خفیہ کارروائی کے تحت کیا گیا۔
تنظیم کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ حملے میں 4 امریکی فوجی مارے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ ضلع اچن کا کچھ علاقہ داعش کے کنٹرول میں بھی ہے۔
رواں سال اپریل میں امریکی فوج نے اسی علاقے میں اب تک کا سب سے بڑا غیر جوہری بم داعش کے ایک ٹھکانے پر گرایا تھا، جس کے نتیجے میں داعش کے زیر استعمال کمپاؤنڈ تباہ اور تنظیم کے متعدد رہنماؤں سمیت بڑی تعداد میں جنگجو ہلاک ہوگئے تھے۔
یہ بھی یاد رہے کہ افغان طالبان نے گزشتہ ماہ اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ موسم بہار کے حملوں کا آغاز کرنے والے ہیں جس کے دوران کارروائیوں کا سلسلہ تیز کردیا جائے گا۔
دسمبر 2014 میں افغانستان سے بڑی تعداد میں غیر ملکی افواج کا انخلاء ہوا تھا تاہم یہاں مقامی فورسز کی تربیت کے لیے امریکی اور نیٹو کی کچھ فورسز کو تعینات رکھا گیا۔
اس وقت افغانستان میں 8400 امریکی فوجی جبکہ 5000 نیٹو اہلکار موجود ہیں جبکہ چھ برس قبل تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔