|

وقتِ اشاعت :   June 16 – 2017

 کراچی: کراچی سینٹرل جیل سے دو خطرناک قیدیوں کے فرار میں جیل عملہ ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور 12 اہلکاروں کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

 کالعدم لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے دو قیدی شیخ ممتاز اور محمد احمد کے فرار کی ابتدائی رپورٹ جاری ہوگئی ہے جس میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے ہیں۔

تحقیقاتی ٹیم کے مطابق 13 جون کو شیخ ممتازاور محمد احمد کو پیشی پر جوڈیشل کمپلیکس لایا گیا ۔ جج کی رخصت کا پتہ چلنے پر قیدیوں نے درخواست کی کہ دوسرے کیسوں میں پیشی کی تاریخ معلوم کرنے کیلئے پہلی منزل پرجانے کی اجازت دی جائے۔

رپورٹ کے مطابق جیل پولیس اہلکاروں نے انہیں اجازت دی مگروہ دونوں متعلقہ عدالت یعنی گیارہ نمبر کورٹ جانے کے بجائے اس سے متصل دوسرے کمرے میں جاکرچھپ گئے۔

دونوں قیدیوں نے آری کے بلیڈ سے کھڑکی کی ایک سلاخ کاٹ کر باہر نکلنے کا راستہ بنایا۔ باہر نکلنے سے پہلے وہ باتھ روم گئے، جہاں انہوں نے ریزر کی مدد سے بال کاٹ کر اپنا حلیہ تبدیل کیا۔ اس کے بعد جوڈیشل کمپلیکس کی پہلی منزل کی کھڑکی کے راستے سے چھلانگ لگا کر جیل ملازمین کی رہائشی کالونی میں کود گئے۔

تفتیش کے مطابق کمپلیکس میں تعمیراتی کام کی وجہ سے سی سی ٹی وی کیمرے کام نہیں کر رہے تھے۔ قیدی جیل کالونی سے گزرتے ہوئے گیٹ کے راستے بغیرکسی روک ٹوک کے باہرنکلے اورغائب ہوگئے۔

یہ واقعہ 13 جون منگل کے روز پیش آیا جس کا انکشاف اگلے روز بدھ کو ہوا تو کھلبلی مچ گئی اور جیل سپرنٹنڈنٹ سمیت 12 اہلکار و افسران کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

مفرور قیدی شیخ ممتاز پر 24 اور محمد احمد پر دہشت گردی کے 5 مقدمات درج ہیں۔ ذرائع کے مطابق قیدیوں کے فرارکے بعد سینٹرل جیل میں اسپیشل ملاقات بند کردی گئی ہے اور جیل مینوئل کے تحت دی گئی سہولیات بھی واپس لے لی گئی ہیں ۔

مفرور قیدیوں کی بیرک میں موجود ان کے ساتھیوں سے تفتیش کی گئی جب کہ تمام بیرکس سے قیدیوں کو نکال کر گنتی کی گئی اور جامہ تلاشی لی گئی۔

وزیرقانون اور جیل خانہ جات ضیاء الحسن لنجار نے سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں جیل کے اندر اور باہر کے لوگ ملوث ہوسکتے ہیں اور تحقیقات کے لئے ثنااللہ عباسی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی ہے۔

قیدیوں نے اے ٹی سی کورٹ جانے کا بہانہ کیا تھا۔ جیل میں اے ٹی سی کورٹس پر کام چل رہا ہے جس کے باعث وہاں کے سی سی ٹی وی کیمرے بند ہیں۔

ادھر ترجمان سندھ پولیس کے مطابق آئی جی سندھ نے واقعے کی تفتیش سی ٹی ڈی کو منتقل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔