|

وقتِ اشاعت :   June 21 – 2017

کوئٹہ: جامعہ بلوچستان کے بورڈ آف ایڈوانس اینڈ ریسرچ کا 117واں اجلاس زیر صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال یونیورسٹی کانفرنس ہال میں منعقد ہوا۔ جس میں ڈین فیکلٹی ڈاکٹر مدثر اسرار، ڈاکٹر مسعود احمد صدیقی، ڈاکٹر اختر محمد کاسی، ڈاکٹر اکرم دوست بلوچ، رجسٹرار محمد طارق جوگیزئی سمیت بورڈ کے دیگر اراکین نے شرکت کی۔

اجلاس میں تعلیمی، تحقیقی ایجنڈازیر غور لایا گیا۔ جس میں اعلیٰ تعلیم تحقیق، ایم فل، پی ایچ ڈی ڈگری پروگرامز، نئے داخلوں اور امتحانات کا طریقہ کار، کورس ورک رپورٹ، تحقیقی مقالہ جات، کارکردگی رپورٹ سمیت مختلف شعبوں میں سات اسکالرز کو ایم فل ڈگری کے لئے منتخب کیا گیا اور مختلف فیصلے کئے گئے۔

اجلاس سے وائس چانسلر نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ جامعہ بلوچستان نے اپنی سمت کا تعین کردیا ہے جو ترقی و کامرانی کی جانب گامزن ہے۔ جس نے تعلیمی، تحقیقی اور ترقیاتی حوالے سے گزشتہ برسوں میں اہم پیش رفت کی ہے۔

جس کے چاروں ستون مظبوط اور مالی حوالے سے ایک مستحکم ادارہ ہے اور تمام معاملات رولز اینڈ ریگولیشن کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک عرصے سے جامعہ پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے مگر ایک بات بھی ثابت نہ کرسکے۔ کیونکہ الزام لگانا آسان جبکہ اسے ثابت کرنا مشکل ہے۔ماضی میں غلط پالیسیوں اور غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے جامعہ کے تمام شعبہ تبائی سے دوچار رہی ہیں اور اب کسی کو بھی جامعہ کو غیر مستحکم غیر مستحکم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

پارلیمانی کمیٹی نے تما معاملات کا جائزہ لیا فیسز کو کم اور 2016کی حالت پر بحال کردیا گیا ہے۔گزشتہ تین برسوں سے 100فیصد داخلہ پالیسی پر جامعہ کارمند ہے اور ہمارا مقصد یونیورسٹی کی ترقی اور معیاری تعلیم کا فروغ ہے۔ اور سمسٹر سسٹم کے نفاز سے تعلیمی معیار میں مذید بہتری لائی گئی ہے۔

اب طلبہ کے پاس پڑھائی کے علاوہ اور کوئی ٹائم نہیں ہے۔ کلاسز شام تک جاری اور لائبریری میں پیر رکھنے کی جگہ نہیں جو ثابت کرتا ہے کہ ہمارے طلبہ کو تعلیم کے سوا کسی اور سرگرمیوں سے کوئی سروکار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج جامعہ کو تعلیمی، تحقیقی اور ترقیاتی حوالے سے ملک کے اہم تعلمی اداروں میں شمار کیا جارہا ہے۔ جس کی ترقی کے لئے دن رات ایک کر کے تمام توانائیاں صرف کئے گئے ہیں۔

کرپشن کا خاتمہ اور احتسابی عمل کو بحال کیا گیا ہے۔ ہم نے اداروں کو مظبوط اور خود مختیار بنا دیا جس کے سامنے سب جوابدہ ہیں۔ اور اسی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے یونیورسٹی کو ترقی سے ہمکنار کیا جائے گا۔