|

وقتِ اشاعت :   June 21 – 2017

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پشتونخوامیپ کے صوبائی صدر سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ ، صوبائی سینئر نائب صدر سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل اور سینیٹر گل بشرہ نے سینیٹ کے موجودہ اجلاس میں وفاقی بجٹ پر بحث کے دوران مختلف شعبوں میں عوام کو سہولیات کی فراہمی ترقیاتی سکیموں سمیت مختلف اہم تجاویز سینیٹ کے مالیاتی اور مختلف کمیٹیوں و سینیٹ اجلاس میں پیش کیں ۔

جسے سینیٹ نے متفقہ طور پر منظور کیاگیا جوکہ خوش آئند ہے ۔ لہٰذا وفاقی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ ان تجاویز کو وفاقی بجٹ کا حصہ بناتے ہوئے سینیٹ کے منظور شدہ ان تجاویزپر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائیں۔تاکہ پشتون بلوچ صوبے بالخصوص جنوبی پشتونخوا کے عوام کودرپیش مشکلات میں کمی کی جاسکیں۔

ان تجاویز میں کہا گیا ہے کہ سی پیک کے مغربی روٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے یارک سے ژوب روڈ سیکشن این پچاس پی ایس ڈی پی نمبر 113کا کل تخمینہ لاگت 74.486ارب روپے ہیں لیکن اس سال صرف 5ارب روپے مختص کےئے گئے ہیں اس طرح ژوب ٹو کچلاک روڈ پی ایس ڈی پی نمبر 147کیلئے کل لاگت 52.750ارب روپے ہیں لیکن اس کیلئے بھی صرف 5ارب روپے مختص کےئے گئے ہیں ۔

لہٰذا دونوں منصوبوں کیلئے وفاقی بجٹ میں بالترتیب 20-20ارب روپے مختص کےئے جائیں۔ اسی طرح سی پیک کے مغربی روٹ کے ریلوے لائن کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔ لہٰذابوستان سے ژوب ،ڈیرہ اسماعیل خان اور کوہاٹ ریلوے لائن کیلئے سی پیک کے تحت اس سال بجٹ میں کم سے کم 15ارب روپے رکھے جائیں۔ اور ژوب کوئٹہ قلعہ سیف اللہ میں سی پیک کے تحت ووکیشنل انسٹیٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا جائے۔

کوئٹہ تھرمل پاور جس کی پیداوار تقریباً 25MWہے کی پیداوار کو 200میگاواٹ تک بڑھانے کیلئے سی پیک کے تحت وفاقی بجٹ میں رقم مختص کرنے اور صوبے کے اضلاع لورالائی کول تھرمل پاور سے 200میگاواٹ ، ہرنائی خوست میں گیس پاور پلانٹ کے ذریعے 200میگاواٹ ، پشین قلعہ عبداللہ ، قلعہ سیف اللہ ، ژوب ، موسیٰ خیل میں سولر پاور پلانٹ سے ہر ضلع میں 100میگاواٹ اور مسلم باغ اور شاہرگ میں ونڈ مل سے 50میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کیلئے فنڈز رکھیں جائیں۔

ڈمپر ٹرکوں کیلئے صوبہ بلوچستان میں کرومائیٹ اور کوئلے کے ایریاز کیلئے سیلز ٹیکس پر چھوٹ دی جائیں۔ ضلع ژوب قمر الدین کاریز میں کسٹم گیٹ وے کیلئے کسٹم ہاؤس کا قیام عمل میں لایا جائیں۔ ضلع قلعہ سیف اللہ بادینی میں کسٹم گیٹ وے میں نیشنل بینک کی برانچ کی منظوری دی جائیں۔ اور ضلع موسیٰ خیل وشیرانی میں کیڈٹ کالج کا قیام عمل میں لاتے ہوئے ان کیلئے رقم مختص کی جائیں۔

صوبہ بلوچستان کے سرد یعنی برف پڑنے والے علاقوں کان مہترزئی ، زیارت ، چمن ، کوژک ، لک پاس ، مستونگ میں برف باری کے باعث نیشنل ہائی وے کئی دنوں کی بندش کے باعث مسافر عوام بشمول خواتین بزرگ اور بچوں کو بدترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ لہٰذا ان شاہراہوں کی بروقت کلےئر رکھنے کیلئے جدید مشینری سنو فلو اور سنو بلاور اور مسافروں کے ٹھہرنے کیلئے سرائے ، کمروں کی تعمیر کیلئے فنڈز مہیا کی جائیں۔

اور صوبے کے ضلع زیارت شیرانی ، موسیٰ خیل ، قلعہ سیف اللہ اور ژوب میں پروٹیکشن آف نیچرل فارسٹ ( قدرتی جنگلات ) Gabion Structure چیک ڈیم ، Wild Life Conservation , Plantation , Soil conservation, and rain managmnetکیلئے وفاقی بجٹ میں فنڈز مختص کی جائیں۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15فیصد اضافہ کیا جائیں۔

مزدور کی کم از کم تنخواہ ایک سونا تولے کے برابر ہونا چاہیے جب تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا کم از کم تنخواہ 20ہزار روپے ماہانہ مقرر کی جائیں۔ تمام Interns کا Stipends ( وظیفہ ) کم سے کم بیس ہزار روپے ماہانہ مقرر کےئے جائیں۔جبکہ فاٹا کو موجودہ وفاقی بجٹ میں 24.500ارب روپے پی ایس ڈی پی نمبر 849کے تحت دےئے گئے ہیں جو کہ بہت کم ہے ۔

لہٰذا فاٹا کو این ایف سی سے 3فیصد حصہ دینے تک فاٹا کیلئے اس سال وفاقی بجٹ میں 40ارب روپے دےئے جائیں۔ ضلع زیارت میں فارسٹ یونیورسٹی ، چمن میں یونیورسٹی ، ضلع موسیٰ خیل میں لائیو سٹاک یونیورسٹی اور ضلع قلعہ سیف اللہ میں بارانی یونیورسٹی کا سب کیمپس قائم کرنے کیلئے وفاقی بجٹ میں رقم مختص کی جائیں۔

نیشنل فوڈ سیکورٹی اور ریسرچ کے تحت ضلع موسیٰ خیل کو لائیو سٹاک پروڈکشن امپرومنٹ ، سپورٹ اور دو دھ وگوشت سپلائی چین پروگرام میں شامل کیا جائیں۔ اور زیتون کے کاشت کو کمرشل بنیادوں پر فروغ دینے کیلئے ژوب ڈویژن ، سبی ڈویژن اور کوئٹہ کو اس میں شامل کیا جائیں۔ اور ہرنائی اور قلعہ سیف اللہ میں چراہگاہیں قائم کرنے اور گوشت کی پروپر پروسسنگ اور پیکنگ ولائیوسٹاک کی نئی نسل متعارف کرانے کیلئے وفاقی بجٹ میں رقم دی جائیں۔

ضلع موسیٰ خیل میںAnimal Quarantine Stationقائم کرنے کیلئے فنڈز دےئے جائیں۔ جبکہ انفارمیشن اور براڈکاسٹنگ شعبے کے تحت دوبارہ نشریات کے سٹیشن ضلع موسیٰ خیل ، ضلع شیرانی ، مسلم باغ اور کان مہترزئی میں قائم کےئے جائیں۔ جبکہ ان علاقوں کی سروے رپورٹ کی فائل وزیراعظم آفس میں زیر التواء ہے ۔

پانی وبجلی کے شعبے میں ضلع قلعہ سیف اللہ میں مرغہ فقیر زئی سے لوئے بند یونین کونسل ، بادینی یونین کونسل ، قمر الدین کاریز کے علاقوں کو فیڈر لائن اور مسلم باغ میں کرومائیٹ مائینز کے علاقے کو بجلی فراہم کی جائیں۔ صوبے کے علاقوں تحصیل خانوزئی میں بلوزئی ،میزئی اڈہ ، بوستان ، برشور ،مرغہ کبزئی ، عبدالرحمن زئی ، سپیرہ راغہ درگئی نری ڈاگ ضلع لورالائی و مرغہ فقیر زئی میں گرڈز سٹیشن کی تعمیر کیلئے وفاقی بجٹ میں فنڈز مختص کی جائیں۔

اور صوبے کے اضلاع کوئٹہ ، پشین ، ژوب، شیرانی ، قلعہ سیف اللہ ، زیارت ، ہرنائی ، بارکھان ، موسیٰ خیل اور لورالائی میں پانی کی خطرناک حد تک سطح نیچے جانے سے مزید روکنے کیلئے ان تمام اضلاع میں چھوٹے اور درمیانے سائز کے ڈیموں کی تعمیر کیلئے وفاقی بجٹ میں ہنگامی بنیادوں پر 20ارب روپے کی فنڈز مختص کی جائیں۔

ورکرز ویلفےئر بورڈ کے تحت ضلع پشین میں منظور شدہ میڈیکل کالج اور کوئٹہ میں کلچرل آرٹ ایڈیٹوریم اینڈ سینٹر کے قیام کیلئے بجٹ میں فنڈرکھنے اور پٹرولیم و نیچرل ریسورسز کے تحت بلوچستان میں تفصیلی منرل سروے کرنے اور کوئٹہ سے خانوزئی مسلم باغ قلعہ سیف اللہ تک گیس پائپ لائن بچھانے و زیارت سے سنجاوی لورالائی تک ضلع کوئٹہ میں غبرگ یونین کونسل تک اور یارو پشین سے چمن تک گیس پائپ لائن بچھانے کیلئے فنڈز مختص کی جائیں۔

صوبے کے ہر ضلع وتحصیل میں ائیرمکس گیس پلانٹ اور صوبے کے اضلاع پشین ، قلعہ سیف اللہ ،ژوب ، موسیٰ خیل ، لورالائی، ہرنائی ، قلعہ عبداللہ یعنی ژوب کوئٹہ ڈویژن میں دھات، کوئلے کے ذخائر تلاش کرنے کیلئے مکمل منصوبہ سازی کرتے ہوئے فنڈز دےئے جائیں۔ضلع کوئٹہ میں ریلوے کے ماس ٹرانزٹ پروجیکٹ کیلئے وفاقی بجٹ سے فنڈ دےئے جائیں ۔