|

وقتِ اشاعت :   June 21 – 2017

کوئٹہ:بلوچستان 38برس سے لاکھوں افغان مہاجرین کا میزبان پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج مہاجرین کے مسائل سے آگاہی کا دن منایا جا رہا ہے۔ بلوچستان 38برسوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کررہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ برس کے دوران دنیا بھر میں پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔بلوچستان کے بارہ افغان مہاجر کیمپوں میں تین لاکھ بیس ہزار رجسٹرڈ مہاجرین قیام پذیر ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق تقریباً اتنے ہی غیر رجسٹرڈ مہاجرین کوئٹہ سمیت صوبے کے کئی شہروں میں قیام پذیر ہیں۔بلوچستان کے افغان مہاجر کیمپوں میں مقیم افغان باشندوں کو یونیسیف کے تعاون سے تعلیم ،صحت اوردیگر سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

یو این ایچ سی آر کے صوبائی سربراہ ڈاکٹر دنیش شیر یستا کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں دس افغان مہاجرین کیمپس ہیں جن میں 45ہزار مہاجرین وہاں رہ رہے ہیں جبکہ دیگر کوئٹہ اور دوسرے ٹاونز میں رہ رہے ہیں۔یو این ایچ سی آر کے رضا کارانہ واپسی پروگرام کے تحت پچھلے پانچ برسوں کے دوران بلوچستان سے تقریباً چھ لاکھ افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔

صوبے میں افغان مہاجرین کے قیام کو کم و بیش 38سال ہوچکے ہیں مگر ابھی تک ان کی وطن واپسی کے سلسلے میں کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آئی۔صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کا کہناہے کہ افغان مہاجرین کی ہم نے تیس سال خدمت کی ہے اب بین الاقوامی اداروں کو ان کو ان کے ملک واپس بھیجنے کیلئے اقدامات کرنے چاہیے۔اس مقصد کے لیے صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت ضروری ہے۔

بلوچستان کے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں اب جمہوری حکومت قائم ہے۔ اس لیے حکومت پاکستان کو بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے موثر حکمت عملی بنانا ہوگی۔