|

وقتِ اشاعت :   June 21 – 2017

واشنگٹن: امریکا کی قیادت میں قائم اتحاد نے شام میں عراق کی سرحد کے نزدیک واقع قصبے میں ایک فضائی حملے میں داعش کے خود ساختہ مفتیِ اعظم ترکی ال بن علی کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔

اے پی پی نے اپنی رپورٹ میں غیر ملکی نیوز ایجنیسز اور نشریاتی اداروں کے حوالے سے بتایا کہ امریکی اتحاد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اتحاد نے داعش کے مفتی اعظم ترکی ال بن علی کو 31 مئی کو شام کے قصبے المیادین میں ایک فضائی حملے میں ہلاک کیا۔

اس حملے کے فوری بعد ترکی ال بن علی کی موت کی خبریں منظرعام پر آئی تھیں لیکن امریکا کی قیادت میں اتحاد نے اب ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ داعش کے خلیفہ ابوبکر البغدادی کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے اور انھوں نے غیر ملکی جنگجوؤں کو داعش کی صفوں میں بھرتی کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

داعش نے جون کے اوائل میں یہ اطلاع دی تھی کہ ترکی ال بن علی شام کے شہر الرقہ میں ایک فضائی حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔

وہ بحرین میں اس سخت گیر گروپ کی شاخ کے سربراہ تھے۔

یاد رہے کہ 16 جون 2017 کو روس کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ شام کے شہر الرقہ میں روسی فضائیہ کی بمباری میں داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کی اطلاعات کی جانچ کررہے ہیں۔

8 جون 2017 کو شام کے مشرقی حصے میں ہونے والی امریکی فضائی کارروائی میں داعش کی نیوز ایجنسی ’اعماق‘ کے بانی اور ان کی بیٹی مبینہ طور پر ہلاک جبکہ ان کی اہلیہ زخمی ہوگئیں۔

اسی روز سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹس پر یہ بھی رپورٹس گردش کررہی تھیں کہ مذکورہ فضائی حملے میں داعش کے ایک عالم ال بن علی بھی ہلاک ہوئے ہیں تاہم ان کی ہلاکت کے مقام کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آئیں تھیں۔

اس سے قبل شام اور عراق میں مختلف آپریشنز کے دوران داعش کےوزیراطلاعات اور وزیر جنگ کے ہلاک ہونے کی خبریں بھی تصدیق کی جاچکی ہے۔

واضح رہے کہ عراق اور شام کے بڑے رقبے پر داعش نے جون 2014 میں قبضہ کرکے اپنی حکومت کے قیام کا اعلان کیا تھا، داعش نے اپنی حکومت کو الدولۃ الاسلامیہ نام دیا تھا جبکہ ابوبکر البغدادی نے خلیفہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔