|

وقتِ اشاعت :   July 2 – 2017

اسلام آباد: حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے موجودہ تناظر میں جارحانہ پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ پارٹی رہنماؤں اور وفاقی وزراء کو اپنے بیانات میں غیر جمہوری سازشی عناصر، غیر جمہوری ادوار، مارشل لاء اور ملک کو نقصانات کا ذکر کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے حالیہ تناظر میں سخت اور جارحانہ پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور وفاقی وزراء اور پارٹی کے اہم رہنماؤں سے رابطے کر کے انہیں خصوصی ہدایات دی گئی ہیں ۔

رہنماؤں اور وزراء کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے بیانات میں سازشی عناصر ، غیر جمہوری عناصر، غیر جمہوری ادوار، مارشل لاء اور حکومتوں کے خلاف کارروائی سے ملک کو ہونے والے نقصانات ک ااپنے بیانات میں ذکر کریں۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ہم فیصلوں کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں ہم یہ فیصلہ عاجزی اور احترام کے ساتھ سنیں گے مگر ہماری بات کو بھی سنا جائے ہمارا پاکستان کی قوم سے سوال ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کا کیا قصور ہے، ہم نے کیا جرم کیا ہے۔

ن لیگ کی حکومت کو غیر فطری طریقے بھیجنے کی کوشش کی جا رہی ہے سابق وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کی جماعت سے ہمارا ذاتی ٹکراؤ اور نظریاتی اختلاف بھی ہے لیکن کیا بھٹو کو پھانسی دے کر انصاف کیا گیا ۔

آج ان کے مخالفین بھی کہتے ہیں کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا لیکن ذوالفقار علی بھٹو قبر سے حکومت کرتے رہے، گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ن کے زیر اہتمام منعقدہ عید ملن پارٹی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم تھڑوں پر بیٹھے والے لوگ ہیں، میں کسی سے پوچھ کر بات نہیں کرتا، ہمارا کردار سب سے سامنے ہے۔

ہم نے اپنی زندگی جمہوریت کے لئے وقف کر دی،خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم حکومت میں اللہ کی مرضی کے بعد عوام کے ووٹ سے آئے ہیں، میرے خاندان نے کبھی کسی آمریت سے ہاتھ نہیں ملایا۔

انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے جمہوریت کو برقرار رکھنے کے لئے مثبت کردار ادا کیا، انہوں نے کہا کہ سی پیک کے بعد مجھے پختہ یقین ہے کہ آج کے حالات کی وجہ سی پیک ہے، علاقائی اور عالمی طاقتوں کو گوارہ نہیں کہ پاکستان ترقی کرے، ہمارے پڑوسی پاکستان کی ترقی نہیں دیکھ سکتے، دنیا کے کچھ ممالک چاہتے ہیں کہ پاکستان جھکا رہے لیکن اب وقت جھکنے کا نہیں ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اگر مزید ریمنڈ ڈیوس کو پیدا ہونے سے روکنا ہے تو آپس میں دست و گریباں ہونا بند کرنا ہو گا، خان صاحب ہمیں گندہ کرتے کرتے آپ خود گندے ہو رہے ہیں، ایسا نہ ہو کہ کل خان صاحب کو بھی ہمارے ساتھ ٹرک پر چڑھنا پڑ جائے۔

اس ملک میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی دشمنی انتہائی حد تک تھی، لوگوں نے آپس میں بول چال بند کر دی تھی لیکن ایک وقت آیا کہ دونوں جماعتوں کے لیڈروں کو ٹرک پر چڑھنا پڑا اور بحالی جمہوریت کی جدوجہد کرتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب اب تیر کمان سے نکل چکا ہے، پی ٹی آئی اور ن لیگ ایک دوسرے کے خلاف مدعی بن گئے ہیں، اب واپسی کا راستہ ممکن نہیں اور اگر کوئی بڑا حادثہ ہوا تو آپ اس کے ذمہ دار ہوں گے۔

آپ کے لوگ سوشل میڈیا پر ہمیں گالیاں دیتے ہیں لیکن ہم آپ کو گالیاں نہیں دیں گے، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا جرم یہ ہے کہ اس نے سر نہیں جھکایا، عدالتوں کی بالادستی کی جنگ لڑائی ہے نواز شریف سول بالادستی کی بات کرتا ہے وہ سی پیک بناتا ہے بجلی گھر بناتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امپائر کی انگلی اٹھانے کے لئے چیخیں ماری گئیں لیکن اب امپائر کی انگلی نہیں اٹھے گی۔

ادھر وفاقی وزیر ترقی و بہبود آبادی احسن اقبال نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف مضبوط سیاسی حقیقتیں ہیں، سازشوں کی پھونکوں سے یہ چراغ نہیں بھجائے جا سکتے، جے آئی ٹی عوام کی نظر میں متنازعہ ہو چکی، سپریم کورٹ پہلے مشرف کا فیصلہ کرکے سول قیادت کا احتساب کرتی تو بات سمجھ میں آتی۔

ہفتہ کے روز اپنے ایک بیان میں احسن اقبال نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کو ناکام کرنے کیلئے بحران پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ہم کسی بھی سازش کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف مضبوط سیاسی حقیقیتیں ہیں سازشوں کی پھونکوں سے یہ چراغ نہیں بھجائے جا سکتے، عمران خان جو کام ووٹ سے نہیں کر سکے وہ چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ یہ کام کر دے۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی عوام کی نظر میں متنازع ہو چکی ہے مشرف اور آصف زرداری سے پہلے نواز شریف کے احتساب کا کھیل سب کو معلوم ہے اگر سپریم کورٹ پہلے مشرف کا فیصلہ کرتی اور پھر سول لیڈر کا احتساب کرتی تو بات سمجھ میں آتی۔

علاوہ ازیں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے پاناما کیس کی تحقیق کرنے والی جے آئی ٹی کو مریم نواز کی طلبی پر کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جے آئی ٹی نے مریم بی بی کے تقدس کا خیال نہ رکھا تو اسے خمیازہ بگھتنا ہو گا ، مریم نواز کی طلبی مشرقی اور اسلامی روایات کے خلاف ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ خواتین کو بلایا جانا لوگ مناسب تصور نہیں کرتے ،مریم نواز کی طلبی جے آئی ٹی کے متنازع وجود میں آخری کیل ثابت ہوگی،جےآئی ٹی کس کو دکھانے کیلیے یہ سب کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تقدس اور احترام کے تقاضے ہیں ،میں یہ سمجھتا ہوں کہ جے آئی ٹی کو ملحوظ خاطر رکھنا ہو گا ،اگر وہ نہیں رکھیں گے تو پھر اس کے نتائج بھی انہی کو بگھتنا ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ پاناما کی یہ انکوائری کر رہے ہیں لیکن پاناما یہ گئے ہی نہیں ،فلٹیس کی انکوائری کر رہے ہیں لیکن یہ لندن بھی نہیں گئے اور نہ ہی قطری شہزادے کے پاس گئے ہیں تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ کس کی انکوائری کر رہے ہیں ؟۔

انہوں نے کہا کہ قطری شہزادے کیلئے وڈیو لنک ہے تو مریم کیلئے کیوں نہیں۔فون ٹیپ کرنا جےآئی ٹی کا مینڈیٹ نہیں، سپریم کورٹ نے ایکشن لینا ہے۔