|

وقتِ اشاعت :   July 6 – 2017

کوئٹہ: کوئٹہ کے مصروف علاقے جناح روڈ پر رکن بلوچستان اسمبلی کے بھائی اور مخالفین کے درمیان جائیداد کا تنازع خونی تصادم میں بدل گیا۔

اندھا دھند فائرنگ اور پتھراؤ کے نتیجے میں دوافرادجاں بحق جبکہ رکن اسمبلی کے بھائی نصیر کاکڑ سمیت نو افراد زخمی ہوگئے۔

پولیس نے رکن اسمبلی کے بھائی سمیت آٹھ افراد کو گرفتار کرلیا۔ گرفتارہونیوالوں میں ایم پی اے کے تین سرکاری اور ایک نجی محافظ بھی شامل ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق کوئٹہ کے علاقے جناح روڈ پر پریس کلب کے قریب دو مخالف گروہوں کے درمیان اس وقت تصادم ہوا جب وہ ایک دوسرے کے آمنے آئے ۔ پہلے ایک گروہ کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا اور اس کے بعد تصادم شدت اختیار کرگیا اور فائرنگ شروع ہوگئی۔

اندھا دھند فائرنگ کی زد میں آکر آٹھ افراد زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر سول اسپتال پہنچایا گیا جہاں دو زخمی دم توڑ گئے۔ جبکہ پتھراؤسے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن بلوچستان اسمبلی منظور احمد کاکڑ کے بھائی حاجی نصیر احمد خان کاکڑ اور محافظ پولیس اہلکار عزیز الرحمان زخمی ہوئے۔

ایم ایس سول اسپتال کوئٹہ ڈاکٹر فرید احمد سمالانی کے مطابق سول اسپتال میں نو افراد کو زخمی حالت میں لایا گیا جن میں سے دو زخمی علاج کے دوران زخموں کی نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوئے ۔جاں بحق ہونیوالے شخص کی شناخت پشین کے رہائشی محمود احمد ولد محمد رسول کاکڑ اور محمد رسول کاکڑ کے نام سے ہوئی ۔

ڈاکٹر فرید سمالانی کے مطابق پروفیسر جمیل کی سربراہی میں جنرل سرجری یونٹ، پروفیسر مسعود قاضی کی سربراہی میں آرتھویڈک یونٹ ،پروفیسر نقیب کی سربراہی میں نیورو سرجری یونٹ، پروفیسر داؤد شاہ اور دیگر سینئر ڈاکٹرزاور طبی عملے نے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی ۔

تین زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جنہیں تمام طبی سہولیات فراہم کررہے ہیں۔ زخمیوں میں جاں بحق ہونیوالے محمود کے والد دوبھائی فرید اللہ اور محمدعارف بھی شامل ہیں ۔فرید اللہ کو پاؤں اورمحمد عارف کو بائیں ران میں گولی لگی ہے۔

دیگر زخمیوں میں سعید احمد کاکڑ ولد حاجی عبدالخالق کو مثانے، حافظ محمد اسلم اچکزئی سکنہ کلی کوتوال کوئٹہ کو بائیں ٹانگ، محمد نسیم ولد محمد غوث اچکزئی سکنہ گلستان کو بائیں ٹانگ اور کمر جبکہ سعداللہ کو معمولی زخم آئے ہیں ۔اطلاع ملتے ہی جاں بحق اور زخمی افراد کے لواحقین کی بڑی تعداد سول اسپتال کوئٹہ پہنچی۔

اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھے گئے۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی وزراء اور ارکان صوبائی اسمبلی سردار مصطفی ترین، سردار رضا بڑیچ، عبیداللہ بابت، لیاقت علی آغااور نصرا للہ زیرے بھی سول اسپتال پہنچے اور انہوں نے زخمیوں کی عیادت کی۔

زخمی ہونیوالے سعداللہ کاکڑ نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرایا ہے کہ فائرنگ میں رکن بلوچستان اسمبلی منظور کاکڑ اور ان کے بھائی نصیر خان کاکڑ ملوث ہیں۔پولیس نے زخمی کے بیان کے بعد ایم پی اے کے بھائی حاجی نصیر احمد خان کاکڑ کو زخمی حالت میں سات دیگر ساتھیوں سمیت گرفتار کرکے تھانہ سول لائن کے حوالات میں بند کردیا۔

گرفتار ہونیوالوں میں زخمی سرکاری پولیس محافظ عزیز الرحمان ،لیویز سپاہی محمد یونس، لیویز سپاہی محمد عارف، نجی محافظ محمد اصغر،محمد مصطفی، معصوم خان ، شاہ زیب شامل ہیں ۔پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے کلاشنکوف کی گولیوں کے خالی خول اور دیگر شواہد اکٹھے کرلئے گئے ہیں۔

ایم پی اے کے نمبر پلیٹ والی سیاہ رنگ بھی تحویل میں لے لی گئی۔اس گاڑی پر بھی گولیاں لگی ہیں اور سامنے اور ڈرائیور کی طرف والے شیشے بھی ٹوٹ گئے ہیں۔نصیر کاکڑ کے ڈرائیور اور ایک محافظ نے بتایا کہ مخالفین نے پہلے دھاوا بولا اور اس کے بعد اسلحہ چھیننے کی کوشش بھی کی۔

پولیس نے واقعہ کی مختلف پہلوؤں پر تحقیقات شروع کردی ہیں۔یاد رہے کہ جناح روڈ پر فتح خان مارکیٹ کے ایک حصے پر ایم پی اے منظور کاکڑ اور دکانداروں کے درمیان تنازع چلا آرہا تھا جس پر حال ہی میں عدالت نے ایم پی اے کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔فیصلے کے بعد ایم پی اے اور ان کے بھائی نے مارکیٹ کا ایک حصہ گرادیا تھا۔ زمین کی مالیت کروڑوں روپے بتائی جاتی ہے۔

دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کوئٹہ میں جناح روڈ پر فائرنگ کے واقعہ کاسختی سے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ انہوں نے واقعہ میں ہونے والے جانی نقصان پردُکھ اورافسوس کااظہارکیاہے ۔

وزیراعلیٰ کی جانب سے پولیس اورانتظامیہ کوعوامی مقامات پر سیکیورٹی انتظامات مزید مؤثربنانے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ وزیراعلیٰ نے سیکرٹری صحت کو ہدایت کی ہے کہ واقعہ کے زخمیوں کو علاج ومعالجہ کی بہترین سہولتوں کی فراہمی کویقینی بنایاجائے۔