|

وقتِ اشاعت :   July 11 – 2017

دمشق / تہران /  واشنگٹن: شام میں امریکی اتحادی جنگی طیاروں کی بمباری سے40 شدت پسند ہلاک ہوگئے، بمباری رقہ شہر میں کی گئی۔

اتحادی طیاروں نے آقریشی نامی قصبے پر فضائی حملے کیے جس میں متعدد شدت پسند زخمی بھی ہوئے۔

داعش نے اپنے علاقائی نیٹ ورک اور سوشل میڈیا کے ذریعے اعلان کیاکہ اتحادی قوتوں نے2 روز کے اندر حملے کرتے ہوئے 23 شہریوں کو ہلاک اور46 کو زخمی کیا۔

دوسری طرف شام میں اتوار کو شروع ہونے والی جزوی جنگ بندی بدستور جاری ہے۔ شامی صوبوں درعا، السویدا اور القنیطرہ میں ہونے والی جنگ بندی کی توثیق روسی اور امریکی صدور نے جی ٹوئنٹی سمٹ کے موقع پرکی تھی۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ روس اور امریکاکے درمیان شام کے جنوب مغربی حصے میں جنگ بندی کے معاہدے کا اطلاق پورے شام پر ہونا چاہیے۔ ترجمان بہرام قاسمی کے مطابق اگر اس معاہدے کو شام کے تمام علاقوں میں لاگوکیا جائے تو یہ فائدہ مند ہوسکتاہے۔

ترجمان کے مطابق جب تک زمینی حقائق کو مدنظر نہیں رکھا جائے گاکوئی معاہدہ کامیاب نہیں ہوگا۔

عالمی بینک کاکہناہے کہ خانہ جنگی کی وجہ سے شامی معیشت کو پہنچنے والا نقصان اس کی مجموعی قومی پیداوار سے بھی کئی گنا زیادہ ہے۔ عالمی بینک کی جانب سے پیر کو سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خانہ جنگی کی وجہ سے شام میں ایک تہائی مکانات یا تو تباہ ہوچکے ہیں یا انھیں نقصان پہنچا ہے۔ خانہ جنگی کی وجہ سے شام میں سالانہ بنیادوں پر 5 لاکھ 30 ہزار ملازمتوں کا خاتمہ ہوا۔

اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری کے خصوصی نمائندہ برائے شام اسٹافن ڈی مستورا کی نگرانی میں شامی اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا نیا دور جنیوا میں شروع ہورہاہے۔

دوسری جانب امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں ایرانی فورسز کا عسکری طور پر مقابلہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔